سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(88) سابقہ نمازوں کی قضائی

  • 13866
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-17
  • مشاہدات : 715

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میری عمر اس وقت ۲۱ سال ہے اور اب میں نے نماز پنجگانہ شروع کردی ہے لیکن اس سےقبل جس ماحول میں تھا وہاں بلاعذر نماز کا تارک تھا تو کیا مجھ پر سابقہ نمازوں کی قضا ضروری ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

ماضی پر رونے کی بجائے آپ مستقبل کی فکر کریں ۔ بے شمار نیکیاں جو آپ سے رہ گئی ہیں’اب وہ وقت آپ کے  ہاتھ نہیں آسکتا اور نہ ہی وہ گناہ واپس ہوسکتے ہیں جو آپ نے کئے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن میں اور رسول اللہ ﷺ نے اپنے فرمودات میں اس امر کی وضاحت فرمادی ہے کہ سچی توبہ کے بعد انسان گناہوں سے پاک ہوجاتا ہے اور گویا کہ اسے نئے سرے سے اپنی زندگی کے آغاز کا موقع ہاتھ آیا ہے اور سچی توبہ تو یہی ہے کہ آپ سابقہ کوتاہیوں پر  شرمسا ر و نادم ہوجائیں اور دوبارہ ان کا اعادہ نہ ہونے پائے۔ جہاں تک نمازوں کی قضا کا تعلق ہے اگر آپ کو ان نمازوں کی صحیح تعداد یاد ہے جو آپ سے رہ گئی ہیں تو پھر کوشش کیجئے  کہ ساتھ ساتھ حسب استطاعت فوت شدہ نمازیں ادا کریں لیکن اگر آپ کو ان نمازوں کے بارے میں کوئی علم یا اندازہ نہیں جو آپ نے ترک کی ہیں تو پھر ﴿لا يُكَلِّفُ اللَّهُ نَفسًا إِلّا وُسعَها...٢٨٦﴾... سورةالبقرة
اللہ کسی جان کو بھی اس کی طاقت سے بڑھ کر کسی کام کےلئے مکلف نہیں کرتا لہٰذا آپ صدق دل سے توبہ کرکے آئندہ نماز کی پابندی کریں۔ اللہ تعالیٰ بخشنے والا اور قبول کرنے والا ہے۔ بعض لوگوں نے قضا عمری کا جو مسئلہ بنایا ہوا ہے کہ رمضان المبارک کا آخری جمعہ پڑھ لیا جائے تو عمر بھر کی چھوڑی ہوئی  نمازوں کی قضا ہوجاتی ہے۔ یہ ذہنی اختراع ہے۔ قرآن و حدیث میں اس کا کوئی ثبوت نہیں ہے۔ کوئی بھی ایسا دن یا وقت نہیں جس کے بارے میں کہاجائے کہ اس دن نماز  یا عبادت عمر بھر کی نماز یا عبادت کا قائم مقام بن سکتی ہے۔ ایسی بے دلیل باتوں سے دور رہنا چاہئے۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ صراط مستقیم

ص220

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ