سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(85) سورہ فاتحہ کا پڑھنا لازمی ہے؟

  • 13863
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-19
  • مشاہدات : 1248

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

برمنگھم سےمحمد اصغر نے دریافت کیا ہے

(۱)جو کوئی رکوع میں امام کے ساتھ مل جائے اسے رکعت مل جاتی ہے۔ اگر مقتدی پر سورت فاتحہ پڑھنی لازمی ہوتی تو اسے رکعت نہ ملنی چاہئے تھی۔

اگر یہ شخص تکبیر تحریمہ نہ کہے یا تکبیر تحریمہ کے ساتھ ایک تسبیح کےبرابر قیام نہ کرے بلکہ سیدھا رکوع میں چلاجائے تو اسے رکعت نہ ملے گی کیونکہ تکبیر تحریمہ اور قیام مقتدی پر فرض ہے تو ایسے ہی اگر اس پر سورہ فاتحہ فرض ہوتی ہے تو اس کے بغیر رکعت نہ ملنی ۔ اس سے معلوم ہوا کہ امام کی قرأت اس کے لئے کافی ہے؟

اگر مقتدی فاتحہ کے بیچ میں ہو اور امام رکوع میں چلاجائے تو مقتدی کو کیا کرنا چاہئے فاتحہ آدھی چھوڑدے یا رکوع چھوڑدے؟

(۲)اگر مقتدی پر قرأت فاتحہ بھی اور آمین بھی ہے اور امام مقتدی سے پہلے فاتحہ ختم کردے تو یہ مقتدی جو فاتحہ کےبیچ میں ہے آمین کہے یا نہ کہے ؟ نہ تو دو دفعہ آمین کہنا جائز ہے نہ فاتحہ کےبیچ میں آمین درست ہے۔ اس حالت میں مقتدی کو کیا کرنا چاہئے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

(۱)نماز میں سورہ فاتحہ کا پڑھنا امام اور مقتدی دونوں کے لئے ضروری ہے۔ کیونکہ بخاری و مسلم کی حدیث میں ہے کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا:

’’لا صلوة لمن لم یقرا بام القرآن‘‘(مسلم مترجم ج ۱ کتاب الصلاۃ باب وجوب قراء ةالفاتحة فی کل رکعة ص ۲۱)

’’یعنی جو شخص فاتحہ نہیں پڑھے گا اس کی نماز نہیں ہوگی۔‘‘

اس لئے جو شخص سورہ فاتحہ پڑھے بغیر رکوع میں ملتا ہے اس کی وہ رکعت ادا نہیں ہوگی۔

(۲)اس صورت میں مقتدی کو فاتحہ مکمل کرناہوگی۔ اگر فاتحہ نہ پڑھ سکا تو وہ رکعت ادا نہیں ہوگی۔امام اگر رکوع میں چلا گیا’تو وہ فاتحہ پوری پڑھنے کی کوشش کرے۔ اگر پڑھنے کےبعد رکوع میں شامل ہوجاتا ہے تو بہتر ورنہ یہ رکعت دوبارہ پڑھنا ہوگی۔

(۳)مقتدی کے لئے فاتحہ پڑھنا اور آمین کہنا دونوں ضروری ہے۔ اگر مقتدی قرأت فاتحہ میں امام سے پیچھے رہ گیا تو جب امام آمین کہے تو اس کےساتھ آمین کہہ دے اور پھر جب اپنی قرأت مکمل کرلے تو دوبارہ آمین کہنی ہوگی۔ چونکہ آمین کہنا واجب ہے اس لئے فاتحہ کے بیچ امام کی اقتداء میں آمین کہہ سکتا ہے اور جب اپنی قرأت مکمل کرے تو اس پر دوبارہ آمین کہناواجب ہوگا۔

قرأت فاتحہ ہر حال میں ضروری ہے۔ علامہ عینیؒ نے شرح بخاری میں بعض حنفی علماء کےبارے میں لکھا ہے کہ احتیاط کےطور پر وہ تمام نمازوں میں فاتحہ پڑھنے کو بہتر سمجھتے ہیں اور بعض سری نمازوں میں فاتحہ کی قرأت مستحسن سمجھتے ہیں۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ صراط مستقیم

ص210

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ