السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
بریڈ فورڈ سےمحمد سلیم صاحب کیمبل پوری تحریر کرتے ہیں
چند مہینے ہوئے میں پاکستان گیا ہوا تھا۔ گاؤں پہنچ کر میں نے مغرب کی نماز مقامی امام کے پیچھے پڑھی اور بلند آواز سے آمین کہی۔ نماز کے بعد ایک مولانا صاحب نے کہاتم نے ایسے کیوں کیا ہے؟ میں نے کہا اس لئے کہ رسول اللہﷺ سےثابت ہے۔ انہوں نے کہا قرآن میں نہیں ہے اور تم تفریق ڈالتے ہو۔ مختصر یہ کہ کیا ایسے علماء کے پیچھے نماز پڑھنا جائز ہے جو سنت رسول ﷺ پر عمل کرنے سے روکتا ہیں؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
جہری نمازوں میں بلند آواز سے آمین کہنا رسول کریم ﷺ سے ثابت ہے اور اس مسئلے پر متعدد صحیح احادیث موجود ہیں۔ اس لئے بلند آواز سے آمین کہنے پر ناراض ہونا یا اس سے روکنا یہ تعصب اور جہالت کی علامت ہے۔ جس طرح آہستہ آمین کہنے والے کو اونچی آمین کہنے پر مجبور نہیں کیا جاسکتا‘ اسی طرح آہستہ آواز سے کہنے والے کو یہ حق نہیں کہ وہ بلند آواز سے آمین کہنے والے کو روکے یا اس پر تفریق کاالزام لگائے۔
جہاں تک ایسے مولانا کے پیچھے نماز پڑھنے کا تعلق ہے تو بظاہر ایسی کوئی وجہ نہیں کہ ایسے امام کےپیچھے نماز نہ پڑھی جائے۔ اس کےپیچھے نماز پڑھی جاسکتی ہے کیونکہ یہ محض جہالت اور تعصب کی بنا پر ایسا کرتے ہیں ورنہ آہستہ آمین کہنے والے جو عالم اور سنجیدہ حضرات ہیں وہ بھی بلند آواز سے آمین کہنے پر ہرگز اعتراض نہیں کرتے ایسے امام کو خیر خواہی کے جذبے کے ساتھ تعصب ترک کرنے کی نصیحت کرنی چاہئے اور ایسے مسائل میں اتنی سختی سے انہیں باز رکھنے کی کوشش کرنی چاہئے لیکن ایسے آدمی کو مستقل امام بنانے میں احتیاط سے کام لیناچاہئے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب