السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ایک صاحب نے رفع الیدین کے بارے میں پوچھا ہے کیا یہ سنت نبویﷺہے؟ بعض لوگ کہتے ہیں اس وقت لوگ بغلوں میں بت رکھتے تھے۔
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
نماز میں رفع الیدین کرنا یعنی شروع میں اور پھر رکوع میں جاتے اور اٹھتے وقت اپنے ہاتھوں کو کندھوں یا کانو ں کے برابر اٹھانا سنت صحیحہ سے ثابت ہے۔ اس مسئلے میں تعصب برتنا یا جھگڑنا بھی مناسب نہیں۔ رسول اللہ ﷺ سے متعدد روایا ت ہیں جن سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ آپ رفع الیدین کیا کرتے تھے۔
معلیٰ شرح موطا میں پچاس صحابہ کرامؓ سے رفع الیدین نقل کیا گیا ہے۔
امام سیوطی نے تیس صحابہؓ سے رفع الیدین نقل کیا ہے۔
اگر مختلف احادیث اور صحابہ کرامؓ کے اقوال کو جمع کیا جائے تو رفع الیدین کے بارے میں ان کے ارشادات کے تعداد چارسو سے بھی زیادہ ہوجاتی ہے۔
مشہور اماموں میں سے امام شافعیؒ ’امام احمدؒ’ امام مالک اور امام بخاری جیسے جلیل القدر اماموں نے رفع الیدین کو احادیث اور صحابہ کرامؓ کے اقوال سے ثابت کیا ہے۔
حضرت عبداللہ بن عمرؓ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ اللہ تعالیٰ کی ملاقات تک رفع الیدین کرتے رہے۔
جہاں تک بغلوں یا بانہوں کے نیچے بت رکھنے والی بات کا تعلق ہے تو یہ من گھڑت ہے۔اس واقعہ کا کوئی اصل ثبوت نہیں اور یہ صرف جاہل اور ان پڑھ لوگو ں کے درمیان مشہور ہے۔ اس کی علمی حیثیت کچھ نہیں ہے۔ جو لوگ رفع الیدین نہیں کرتے’وہ بھی اس بتوں والی بات کو دلیل کے طور پر پیش نہیں کرتے۔
یہاں اس بات کی وضاحت بھی ضروری ہے کہ کوئی بھی یہ نہیں کہتا کہ رفع الیدین نہ کرنے سے نماز نہیں ہوتی لیکن اتنی بات ضرور ہے کہ اتنی احادیث سے ثابت ہونے پھر صحابہ کرامؓ کے عمل اور اماموں کی اکثریت کے عمل کے بعد اس سنت کو بلاوجہ چھوڑنا بھی نہیں چاہئے اور کوئی عمل جس قدر سنت کے مطابق کیا جائے گا’وہ اس قدر ہی بہتر و افضل ہوگا۔لیکن اس مسئلے کی وجہ سے اختلاف پیدا کرنا بھی درست نہیں۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب