السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
حافظ داؤد آکسفورڈ سے سوال کرتے ہیں
عورتوں کو (پردے میں) آدمیوں کے پیچھے مسجد میں نماز پڑھنے آنا چاہئے یا گھر میں نماز پڑھنی چاہئے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
عورتیں برطانیہ میں ہوں یا کسی دوسرے ملک میں وہ مردوں کے پیچھے نماز پڑھ سکتی ہیں۔ اگر وہ صحیح اسلامی لباس پہن کر زیب و زینت کے اظہار کے بغیر نماز کے لئے مسجد میں آئیں تو یہ بھی جائز ہے۔ ویسے عورتوں کا گھر میں نماز پڑھنا زیادہ بہتر ہے۔ ہاں دینی علم حاصل کرنے اور خطبہ یا وعظ سننے کے لئے عورتوں کا مسجد میں آنا مفید ہوسکتا ہے۔ اس مسئلے میں مندرجہ ذیل احادیث کا ذکر فائدے سے خالی نہ ہوگا۔
پہلی حدیث حضرت عبداللہ بن عمرؓ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
«اذا استازنت امراءةاحدکم الی المسجد فلا یمنعها »(بخاري ج۲ باب استیئذان المراة زوجها فی الخروج الی المسجد۔ فتح الباري ج ۱۰ باب المذکور رقم الحدیث ۵۲۳۸ ص ۴۲۳)
’’ تم میں سے جس کی عورت مسجد میں جانے کی اجازت طلب کرے تو اسے روکنا نہیں چاہئے‘‘(بخاری و مسلم)
دوسری روایت میں حضرت عبداللہ بن مسعودؓ کی زوجہ بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ہمیں فرمایا:
’’تم (عورتوں) میں سے جو مسجد میں جائے اسے خوشبو نہیں لگانی چاہئے۔‘‘ (مسلم)
تیسری روایت بھی عبداللہ بن عمرؓ کی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
(لاتمنعو نسائکم المساجد و بیوتهن خیر نهن) (سنن ابی داؤد ج ۱ کتاب الصلاة باب ماجاء جی خروج النساء الی المسجد ص ۹۱ )
’’تم اپنی عورتوں کو مسجدوں میں جانے سے روکا نہ کرو اور ان (عورتوں ) کے لئے ان کے گھر بہتر ہیں۔‘‘
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب