سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(49) مسجد میں سوناجائز ہے؟

  • 13819
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 990

سوال

(49) مسجد میں سوناجائز ہے؟

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

لیڈز سے محمد یٰسین لکھتے ہیں۔

     کونسی حدیث سے ثابت ہے کہ آدمی مسجد میں نہیں سوسکتا؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جمہور ائمہ کے نزدیک مسجدوں میں سونا جائز ہے۔ رسول اکرم ﷺ کے اصحاب صفہ مسجد نبویﷺ میں رہتے اور سوتے تھے۔حضرت عبداللہ بن عمرؓ فرماتے ہیں

’’کنافی زمن رسول اللهﷺ بنام فی المسجد و نقیل فیه و نحن شباب‘‘(بخاري جلد ۱ کتاب الصلاۃ باب نوم الرجل فی المسجد ۔فتح الباري ج۱۴ص ۴۵۵ نسائي کتاب الصلاة باب النوم فی المسجد) ‘‘  ’’کہ ہم رسول اللہﷺ کے زمانے میں مسجد میں سوتے اور قیلولہ کرتے تھے اور ہم نوجوان تھے۔‘‘

ایک دوسری حدیث میں حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں:

’’حضرت سعد بن معاذؓ جب جب خندق میں شدید زخمی ہوگئے تو حضورﷺ نے ان کے لئے مسجد میں ایک الگ جگہ رہنے کے لئے بنائی تا کہ لوگ قریب سے ان کی تیمارداری کرسکیں۔‘‘ (بخاری و مسلم)

ان دلائل سے یہ بات واضح ہے کہ رسول اکرمﷺ کے زمانے میں صحابہ کرامؓ مساجد میں سوتے تھے۔ ان کے علاوہ بھی بہت سی روایات کا ثبوت ملتا ہے جبکہ مسجد میں نہ سونے کے بارے میں کوئی صحیح حدیث ہماری نظروں سے نہیں گزری۔

بعض لوگ یہ کہتے ہیں کہ آپﷺ کے زمانے میں یہ اجازت ایک مجبوری اور ضرورت کی وجہ سے تھی’ آج کل جائز نہیں ہے۔ پہلی بات تو یہ ہے کہ جو صحابہ کرام گاہے گاہے مسجد میں سوتے یا قیلولہ کرتے تھے ان کے لئے ایسی کوئی مجبوری نہیں تھی کہ ان کے اپنے مکان نہیں تھے اور دوسری بات یہ ہے کہ آج بھی ایک ضرورت کے تحت کچھ لوگ مساجد میں سوتے ہیں۔ بلا ضرورت مسجدوں میں ڈیرے لگا لینا یا اسے مستقل رہائش گاہ میں تبدیل کرلینا اس کی تو کوئی بھی اجازت نہیں دیتا۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ صراط مستقیم

ص152

محدث فتویٰ

تبصرے