السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ساؤتھ آل لندن سےمحمد اشرف لکھتے ہیں ’’برطانیہ میں مسلمان کے مسائل میں مساجد کےمینار تعمیر کرنا بھی ایک مسئلہ ہے۔بعض اوقات مقامی حکام سے مسلمانوں کے اس مسئلے کے بارے میں اختلاف بھی پیدا ہوئے۔ اس بارے میں وضاحت کریں کہ ان میناروں کی شرعی حیثیت کیا ہے اور کیا ان کا بنانا ضروری ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
مساجد کے مینار تعمیر کرنے کی بنیادی غرض یہ معلوم ہوتی ہےکہ اذان کی آواز دور تک پہنچائی جاسکے یہاں تک کہ مسلمان اذان کی آواز سن کر آگاہ ہوجائیں کہ نماز کا وقت ہوگیا اور اس کی تیاری کرلیں کیونکہ جتنی اونچی آواز اور بلند جگہ سے اذان دی جائے گی اتنی ہی دور اس کی آواز جائے گی۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ رسول اکرمﷺ کے زمانے میں مسجدوں کے مینار نہیں ہوتے تھے لیکن اس امر کا ثبوت موجودہےکہ حضورﷺ کےزمانے میں بھی اونچی جگہ سے اذان دینے کا اہتمام موجود تھا۔ ایک روایت کے مطابق حضرت زید بن ثابتؓ کی والدہ بیان کرتی ہیں کہ
’’کان بیتی اطول بیت حول المسجد فکان بلال یوذن فوقه من اول ما اذنه الی ان النبیﷺ مسجده فکان یوذن بعد علی ظهر المسجد و قدر رفع له شئی فوق ظهره‘‘
’’وہ فرماتی ہیں کہ میرا گھر مسجد کے قریب کے گھروں میں سے سب سے اونچا تھا اس لئے حضرت بلالؓ اس کے اوپر چڑھ کر اذان دیا کرتے تھے۔ یہاں تک کہ مسجد نبوی کی باقاعدہ تعمیر ہوگئی تو اس کے بعد حضرت بلالؓ مسجد کی چھت پر چڑ ھ کر اذان دیتے تھے اور ان کےلئے مسجد کی چھت پر ایک بلند جگہ بھی بنائی گئی تھی۔‘‘
اس روایت سے دو باتیں ثابت ہوتی ہیں ایک یہ کہ اذان کے لئےبلند جگہ کا انتخاب حضور کے زمانے میں کیا گیااور اس لحاظ سے اسے سنت قرار دیا جاسکتا ہے۔ دوسری بات یہ بھی ثابت ہوتی ہے کہ حضرت بلالؓ کے لئے مسجد کی چھت پر مخصوص جگہ اس غرض سے بنائی گئی تھی اور اس جگہ کو مینار کا قائم مقام قراردیا جا سکت ہے۔ جہاں تک مسجد کے ساتھ مینار کی موجودہ شکل کا تعلق ہے اس کا آغاز حضرت معاویہؓ کے زمانے میں ہوا۔ایک دوسری روایت کے مطابق حضرت شرجیل بن عامؓرنے حضرت معاویہؓ کے حکم سے باقاعدہ میناراور اس کی سیڑھیاں تعمیر کیں۔ ان دلائل سے اس کا سنت یا استحباب تو بہرحال ثابت ہوتا ہے لیکن اسے فرض اور ضروری بھی قرار نہیں دیاجاسکتا اور نہ ہی اس کا کوئی واضح حکم موجود ہے۔جہاں تک موجودہ دور میں میناروں کا تعلق ہے تو ان سے اذان کی آواز دور تک پہنچانے کا کام لیا جاتا ہے اس غرض کےلئےعام طورپر اکثر مسلم ملکوں میں لاؤڈ سپیکر بھی میناروں پر نصب کیے جاتے ہیں لیکن اب اس کے ساتھ ساتھ مینار ایک روایت بھی بن گئی ہے اور مسلم عبادت گاہوں کو دوسری عبادت گاہوں سے ممتاز کرنے کے لئے بھی مینار اہم کردار ادا کرتے ہیں یا آبادی اور بستی کے دوسرے مکانات سےمسجد کو نمایا ں ممتاز کرنے اور اس کی پہچان کے لئے بھی ایک ذریعہ بن چکے ہیں اس لئے اس کی یہ روایتی افادیت بھی اپنی جگہ مسلمہ ہے تاہم مینار کی تعمیر اس کی بلندی کو برطانیہ میں ایک مسئلہ بنا کر مقامی حکام سے جھگڑنا بھی ضروری نہیں ہے۔ اس کے بغیر بھی کام چل سکتا ہے اور یہ ان بنیادی مسائل سے نہیں ہے جن کی وجہ سے کمیونٹی میں کوئی کھچاؤ پیدا کیا جائے۔ اس سے بھی اہم مسائل موجود ہیں جن کو بنیاد بناکر ہم جدوجہد کرسکتے ہیں اور مقامی حکام پر دباؤ ڈال کر اپنے حقوق منوانے کے لئے انہیں قائل کرسکتے ہیں۔ لیکن آسانی کے ساتھ اورپر امن ذرائع استعمال کرکے اگر مینار بنانے کےلئے کوششیں کی جائیں تو اس میں قباحت بھی کوئی نہیں بلکہ بہتر و افضل ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب