السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کینڈا سے عابد نعیم پوچھتے ہیں
مساجد کی تعمیر میں غیر اسلامی حکومت کی طرف سے دی گئی گرانٹ استعمال کی جاسکتی ہے یا نہیں؟ اگر لی جاسکتی ہے تو وضاحت فرمائیں کہ کن شرائط کو مدنظر رکھنا چاہئے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
غیر مسلم حکومت کی طرف سے مساجد کے لئے دی جانے والی گرانٹ جائز ہے اور اس رقم سے مساجد تعمیر کرنے میں کوئی شرعی ممانعت نہیں ہے اور یہ درست ہے کہ مسلمان اگر اس ملک کے باشندے ہیں ٹیکس ادا کرتے ہیں تو یہ ان کا حق بھی ہے کہ وہ یہ گرانٹ حاصل کریں۔ ہاں اگر حکومت کسی ایسے فنڈ سے گرانٹ دیتی ہے جس کے حرام ہونے میں کوئی شبہ نہیں جیسے جوئے یا شراب کی کمائی وغیرہ تو ایسی رقم مسجد کے لئے وصول نہیں کرنی چاہئے۔
یہ ضروری نہیں ہے کہ مسجد صرف مسلمان کی کمائی سے تعمیر کی جائے۔ بیت اللہ کی جو تعمیر کفارمکہ نے کی تھی حضورﷺ نے اسے اس بنیاد پر ناجائز قرار نہیں دیا تھا کہ اس میں کفار کی کمائی لگی ہوئی ہے۔ہاں البتہ حلال حرام کی تمیز ضروری ہے۔ حرام کمائی اگر مسلمان کی ہے تو اسے بھی مسجد کی تعمیر میں نہیں لگایا جاسکتا ۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب