سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(41) جنبی آدمی تیمم کرسکتا ہے

  • 13811
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-04
  • مشاہدات : 1040

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

برمنگھم سے فرید احمد صاحب دریافت کرتے ہیں

        کیا فرماتے ہیں علمائے دین و حامیان شرع متین بیچ اس مسئلے کے کہ زید رات کو جنبی ہوا اور کسی سبب سے پانی گرم نہیں کرسکا اور یہ تو معلوم ہے کہ ٹھنڈے پانی سے غسل کرنے سے وہ یقیناً بیمار ہوجائے گا یا بیماری بڑھ جانے کا خطرہ ہے نماز فجر کے عین سات آٹھ منٹ رہتے ہوئے بیدار ہوا اب اگر پانی گرم کرے تو وقت گزر جائے گا۔

دریں حالت کیا زید پانی گرم کرنے کےلئےنمازقضا کرے یا تیمم کرکے نماز پڑھ لے۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اگر زید نے فجر تک یہ تاخیر جا ن بوجھ کر نہیں کی بلکہ مجبوراً ایسے ہوا تو اس کے لئے تیمم کرنا جائز ہے اور گناہ گار نہیں ہوگا اور اگر اس نے جان بوجھ کر غفلت کی۔ بروقت طہارت حاصل کرنے کا انتظام نہ کیا اور سویا رہا اور فجر سے ۷۔۸ منٹ پہلے بیدار ہوا تو ایسی صورت میں بھی تیمم کرنا درست ہے۔ گرم پانی کے انتظام میں نماز قضا کرنا جائز نہیں لیکن اس نے جان بوجھ کر غسل کرنے میں جو تاخیر کی اس کا گناہ اسے ضرور ہو گا۔

پانی گرم نہ کرنے کا گناہ اس لئے نہیں کہ شرعی طورپر وہ اس کا مکلف ہی نہیں کہ پہلے گرم پانی کرے بلکہ شرعی طور پر رخصت یہ ہے کہ جب نماز کا وقت ہوجائے اور پانی نہ ملے یا مرض ہے اور مرض کے بڑھنے کا خطرہ ہے تو ایس صورت میں اسے فوری طور پر تیمم کرنے کا حکم ہے تا کہ نماز بروقت ادا کرسکے۔

آپ نے جو دو عبارتیں برائے ترجمہ تحریر کی ہیں ان میں پہلی عبارت ہدایہ کی ہے اس کاترجمہ ہے:۔

’’اگر وہ پانی لیتا ہے لیکن وہ مریض ہے اگر پانی استعمال کرے تو اسے ڈر ہے کہ مرض بڑھ جائے گا تو وہ تیمم کرلے اور اگر جنبی اس بات سے ڈرے کہ اگر اس نے غسل کیا تو سردی یا اسے ہلاک کردے گی یا بیمار کردے گی تو وہ بھی مٹی سے تیمم کرلے۔‘‘ (ہدایہ ص۵۲ جلد اول)

دوسری عبارت فتاویٰ عا۔ کی ہے اس کاترجمہ بھی ذیل میں دیا جاتا ہے:

’’اور تیمم جائز ہے جب جنبی کو یہ خوف ہو کہ اگر اس نے پانی سے غسل کیا تو سردی اسے ہلاک کردے گی یا بیمار کردے گی۔ اگر شہر سے باہر ہے تو ایسی صورت میں تیمم کرنے پر اجماع ہے اور اگر شہر کے اندر ہو تو امام ابو حنیفہ کے نزدیک پھر بھی جائز نہیں بخلاف صاحبین کے یعنی امام ابو یوسف اور امام محمد کے نزدیک پھر جائز نہیں اور اختلاف اس میں ہے جب وہ حمام میں جانے کے لئے کوئی چیز (پانی ) نہ پائے جب پانی مل جائے تو پھر بالاتفاق پانی گرم کرنے کی طاقت نہیں اور جب پانی گرم کرسکتا ہے تو پھر بھی تیمم جائز نہیں۔‘‘ (انتہی)

یہ حکم عمومی حالت میں ہے لیکن جب نماز قضا ہونے کا اندیشہ ہو تو پھر گرم پانی کا انتظار نہیں کرنا چاہئے۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ صراط مستقیم

ص140

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ