سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(40) جیل میں تیمم کاحکم کیا ہے؟

  • 13810
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-04
  • مشاہدات : 954

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

پریسٹن جیل سے ایک صاحب تحریر کرتےہیں کہ جیل کی تنہائی میں جب کمرے سے باہر نکلنے کی اجازت نہ ہو اور وضو کےلئے بروقت پانی میسر نہ ہوتو کیا تیمم کیا جا سکتا ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اللہ تعالیٰ نے دین اسلام کو آسان بنایا ہے’ا س میں کسی قسم کی کوئی تنگی نہیں ہے اور نہ ہی بندے کو ایسے کاموں کامکلف بنایا گیا جو اس کی طاقت سےباہر ہوں۔

ارشاد باری تعالیٰ ہے:

﴿ وَما جَعَلَ عَلَيكُم فِى الدّينِ مِن حَرَ‌جٍ...٧٨﴾... سورة الحج

’’ دین میں اللہ نے تم پر کسی قسم کی تنگی ضروری قرار نہیں دی۔‘‘

اورجگہ پر ارشاد ہے:

﴿لا يُكَلِّفُ اللَّهُ نَفسًا إِلّا وُسعَها...٢٨٦﴾... سورةالبقرة

’’ اللہ کسی نفس کو اس کی طاقت سے بڑھ کرتکلیف نہیں دیتا۔‘‘

اس لئے جیل میں اگر پانی میسر نہیں اورنماز ضائع ہونے کاخطرہ ہو تو تیمم بالکل جائز ہوگا اور پھر اللہ تعالیٰ نے بندوں کو مختلف مواقع پر مختلف مسائل میں جو آسانیاں عطاکی ہیں‘ ان سے بھی فائدہ اٹھانا چاہئے۔ اس کی طرف سے دی گئی رخصتوں کو قبول کرنا‘ ان سے فائدہ اٹھانا  بھی اطاعت الٰہی ہے۔ اس لئے جیل کہ تنہائی میں پانی اگر آسانی سے ساتھ میسر نہ ہو تو تیمم کرکے نماز ادا کی جاسکتی ہے۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ صراط مستقیم

ص139

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ