سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(38) مسح کی مدت

  • 13808
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-03
  • مشاہدات : 812

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

لیوٹن سے مقبول کاظمی صاحب لکھتے ہیں۔

(۱)کیا جرابوں پر مسح کےلئے کوئی مدت متعین ہے؟

(۲)یہ بات تو احادیث سے ثابت ہےکہ جرابوں پر مسح جائز ہے۔ کیا وضو کرنے کےبعد پیروں کو خشک کر کےجرابیں پہنی جاسکتی ہے یا حالت تر میں پہن لی جائیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جرابوں پر مسح کرنے کے مسئلے پر اس سے قبل ہم تفصیل سےروشنی ڈال چکے ہیں۔ مدت کےبارے میں ایک بار پھر وضاحت کردیتے ہیں کہ مسح کی مدت ایک دن اور ایک رات مقیم کےلئے ہے جب کہ مسافر کے لئے تین دن اور تین راتیں ہیں اور مدت کا حساب وضو ٹوٹنے کے وقت سےلگایا جائے گا۔ یعنی جرابیں پہننے کے بعد جب وضو ٹوٹا تو وہاں سے مدت شروع ہوگی۔

(۲)وضو مکمل کرنےکے بعد اس کے ٹوٹنے سے پہلے پہلے کسی وقت بھی جرابیں پہنی جاسکتی ہیں پاؤں تر ہوں یا خشک ‘ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا اور نہ ہی سنت میں اس طرح کی کسی پابندی کا ذکر ہے۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ صراط مستقیم

ص136

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ