سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(37) جرابوں پر مسح کرناجائز ہے؟

  • 13807
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-02
  • مشاہدات : 806

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

گلاسکو سے ایک صاحب پوچھتے ہیں کہ ہماری مسجد میں کچھ لوگ تبلیغ کےلئے آئے اور امام صاحب سے کہا کہ اگر آپ جرابوں پر مسح کرتے ہیں تو پھر ہم آپ کے پیچھے نماز نہیں پڑھیں گے۔ اس لئے جرابوں پر مسح کا مسئلہ قرآن و حدیث کی روشنی میں واضح کرکے بتائیں کہ جرابوں پر مسح کرناجائز ہے یا نہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

(ضروری وضاحت: سائل کے جواب میں محترم شیخ میری پوری ؒ نے وہی جواب دہرایا ہے جو اس سے قبل اس عنوان کے تحت سب سے پہلے سوال میں تفصیل سے دے چکے ہیں۔ اس لئے اس کی تکرار مناسب نہیں سمجھی گئی۔ البتہ جرابوں پر مسح کا انکار کرنے والوں کے تشدد اور تنگ نظری کی مولانا مرحوم نے اس طرح مذمت کی)

جو لوگ اس مسئلے میں اس حد تک شدت کے قائل ہیں وہ شاید مسئلے کی علمی نوعیت سے واقف نہیں‘ ورنہ ایسے عمل کے بارے میں ان کی اس سخت موقف کا کوئی جواز نہیں جس پر صحابہ کرامؓ اور ائمہ دینؒ نے عمل کیا ہو اور صحیح احادیث سے وہ ثابت ہو۔ ویسے بھی یہ جہالت کہ بات ہے کہ ایک فروعی مسئلے میں اختلاف رائے کی وجہ سے امام کے پیچھے نماز پڑھنا چھوڑ دیا جائے‘ دین کے مسائل میں اس قدر تنگ نظری قابل مذمت ہے۔

جرابوں پر مسح ہو یا اس طرح کی کوئی دوسری رخصت‘ یہ اللہ کی طرف سے بہت بڑی نعمتیں ہیں اس کا صحیح احساس مسافروں‘ مریضوں اور ان لوگوں کو ہوتا ہے جوسخت سرد علاقوں میں رہتےہیں یا جنہیں فیکٹریوں اور کام کی جگہوں پر پاؤں دھونے کی دقت پیش آتی ہے۔

رخصت کے بارے میں رسول اللہ ﷺْ نے فرمایا: ’’ان الله تعالیٰ یحب ان تقبل رخصته کما یحب العبد مغفرة ربه‘‘ ’’یعنی اللہ تعالیٰ یہ پسند فرماتے ہیں کہ بندے اس کی طرف سے دی گئی رخصتیں قبول کریں جس طرح بندہ اللہ کی طرف سے بخشش کو پسند کرتا ہے۔‘‘

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ صراط مستقیم

ص135

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ