السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ویمبلے سے نذیر احمد صاحب لکھتے ہیں ایسی مسلمان خاتون جو ناخن پالش استعمال کرتی ہے’ غسل جنابت کی صورت میں پالش اتارے بغیر ایسی عورت شرعی اعتبار سے طہارت حاصل کر سکتی ہے؟ اگر نہیں تو اس حالت میں عبادت کے علاوہ اس کن امور سے اجتناب کرنا چاہئے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
ناخن پالش کی موجودگی وضو اور غسل کے صحیح ہونے میں رکاوٹ ہے کیونکہ وہ حصہ تر نہیں ہوتا جس پر پالش ہوتی ہے اور یہ ضروری ہے کہ وضو یا غسل سے پہلے ایسی خاتون پالش اتارے۔ نبی کریمﷺنے ان لوگوں کو سخت تنبیہ فرمائی جو بے احتیاطی سے وضو کرکے بعض اعضاء کے کچھ حصے خشک رہے دیتے ہیں۔
حدیث میں ہے کہ نبی کریم ﷺ وضو کے وقت اپنے ہاتھوں اور پاؤں کی انگلیوں کے درمیانی فاصلوں کو بھی اچھی طرح دھوتے اور پاؤں کی انگلیوں کے درمیان اپنے ہاتھ مبارک کی چھوٹی انگلی کے ساتھ باقاعدہ خلال کرتے۔
جب تک ایسی عورت ناخن پالش اتار کر غسل نہیں کرتی ’اس وقت تک نماز ’تلاوت اور عبادت کا کوئی کام نہیں کرسکتی۔ باقی گھر کے کام کاج بہرحال کرسکتی ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب