ایک عورت نے روزہ رکھا ہوا ہے اور صرف دن غروب ہونے میں دس منٹ باقی ہیں یا اس سے بھی اس کو حیض آجاتا ہے ۔ کیا وہ اس وقت اپنا روزہ افطار کردے یا دس منٹ انتظار کرکے بعد کھولے اور یہ روزہ اس عورت کا شمار ہوگا یاکہ نہیں؟نیز ایام حیض کے قضاء شدہ روزے کی قضائی کیا عید کے بعد متصل دے یا سال بھر کے اندر اندر جب چاہے رکھ سکتی ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اس کا روزہ ٹوٹ چکا ہے باقی اب کھانے پینے میں اس کو اختیار ہے۔ جس طرح چاہے کرے جب روزہ ٹوٹ چکا ہے تو قضا ضروری ہے۔ یہاں منٹوں کا کوئی حساب نہیں۔ حیض روزے کی ضد ہے۔ دونوں جمع نہیں ہوسکتے حضرت عائشہؓ ماہ شعبان میں قضائی دیا کرتی تھیں۔ (مشکوٰۃ وغیرہ)
اس سے معلوم ہوا کہ دیر سے بھی قضائی دے سکتی ہے او رجتنی جلدی دی جائے بہتر ہے کیونکہ خطرہ ہے موت آجائے اور روزے ذمہ رہ جائیں۔
وباللہ التوفیق