سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(22) کیا صحابہ کرامؓ نے حضورﷺ کا خون پیا تھا؟

  • 13786
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 2008

سوال

(22) کیا صحابہ کرامؓ نے حضورﷺ کا خون پیا تھا؟

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ساؤتھ  آل (لندن) سے قیوم عظیمی پوچھتے ہیں

’’حضور ﷺ سے محبت کے چند مختصر واقعات کے عنوان کے تحت مضمون میں پڑھا کہ حضرت عبداللہ بن زبیرؓ اور مالک بن سنان ؓ نے حضور ﷺ کا خون پی لیاتھا۔ میں اب تک سنتا چلا آیا ہوں کہ خون حرام ہے پھر ان صحابہ نے خون کیسے پی لیا؟ ذرا اس کی وضاحت کریں۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

مذکورہ فتوے کے ضمن میں حضور اکرمﷺ کے خون پینے کی جو دو روایتیں بیان کی گئی ہیں ان کی طرف آپ نے بالکل درست توجہ دلائی ہے۔ سیرت و تاریخ کی بعض کتابوں میں اس قدر رطب و یا بس جمع کردیا گیا ہےکہ غلط و صحیح کا امتیاز مشکل ہو جاتا ہے۔ روایات میں بھی فضائل کے نام سے بعض لوگوں نے ایسی ایسی باتیں جمع کر دی ہیں جو نقل وعقل دونوں کے خلاف ہیں مگر جہاں کچھ لوگوں نے اس سلسلے میں لاپرواہی کرتے ہوئے سب کچھ درج کیا اور فضیلت و عقیدت کے نام سے سب کچھ جائز قرار دے دیا وہاں اللہ تعالیٰ جزائے خیر دے ان محدثین اورعلمائے امت کو جنہوں نے علم حدیث کی خدمت کے لئے اپنی زندگیاں وقف کیں اور رسول اکرمﷺ کے صحیح ارشادات معلوم کرنے کے لئے ایسے اصول و ضوابط بنائے کہ کسی غلط بات کا آپﷺ کی طرف نسبت کرنا ممکن نہ رہا اور انہوں نے ایسی موضوع ‘ ضعیف اورمنکر روایا ت کو چھانٹ کر الگ کردیا جو مختلف طریقوں سے پھیلائی گئی تھیں۔

رسول اکرمﷺ کا خون پینے کی روایا ت بھی صحیح نہیں۔ پہلی بات تو یہ ہے کہ یہ احادیث کی کسی معتبر کتاب میں نہیں۔

امام بیہقی اور دوسرے جن لوگوں نے ان روایا ت کو بیان کیا ہے اکثر محدثین نے انہیں ضعیف قرار دیا ہے۔

عبداللہ بن زبیرؓ والی روایت میں ایک راوی ہنید بن القاسم کا ذکر ہے جو دراصل عنید ابن القاسم ہے اور اسے حافظ ابن کثیر‘ امام بخاری‘ا بن ابی حاتم‘ ابو داؤد‘ نسائی اور دوسرے ائمہ نے ضعیف ‘ متروک الحدیث قرار دیا ہے اور اس حدیث کو بعض نے موضوع و منکر بھی کہا ہے۔

مالک بن سنانؓ والی روایت کا بھی یہی حال ہے۔ اس لئے ہمارے نزدیک یہ اور اس طرح کی دوسری روایات صحیح نہیں ہیں۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ صراط مستقیم

ص110

محدث فتویٰ

تبصرے