سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(21) حضور ﷺ کی اولاد

  • 13785
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 5060

سوال

(21) حضور ﷺ کی اولاد

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

برمنگھم سے خواجہ عارف لکھتے ہیں

    حضورﷺ کی اولاد کی کل تعداد کتنی ہوئی ان کےنام کیا ہیں اور کتنا عرصہ زندہ رہے؟ کیا وجہ ہے کہ اسلامی تاریخ میں صرف حضرت بی بی فاطمہؓ کا ذکر کثرت سے موجود ہے۔ باقی کا ذکر کیوں نہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

آپ کا سوال اکرمﷺ کی اولاد کی تعداد کے بارے میں ہے آپﷺ کے تین بیٹے اور چار بیٹیاں  تھیں۔ بیٹوں کے نام حضرت ابراہیم حضرت قاسم اور حضرت عبداللہ تھے۔ حضرت عبداللہ کا لقب طیب و طاہر تھا۔ بیٹیوں کے نام حضرت زینب’ حضرت رقیہ’ حضرت ام کلثوم اور حضرت فاطمہ زہرا ؓ ہیں۔

حضرت ابراہیمؓ کی والدہ کا نام حضرت ماریہ قبطیہؓ تھا۔ باقی ساری اولاد حضرت خدیجۃ الکبریٰؓ کے بطن سے تھی۔ بیٹے سارے بچپن میں فوت ہوگئے لیکن بیٹیاں ساری جوان ہوئیں۔

اب رہا یہ مسئلہ کہ اسلامی تاریخ میں حضرت فاطمہؓ کا ذکر کثرت سے ہے۔ باقی کا ذکر کیوں نہیں ؟ اصل بات تو یہ ہے کہ صحیح اسلامی تاریخ اور سیرت کی معتبر کتابوں میں آپﷺ کی ساری اولاد کا ذکر موجود ہے اور جس  سے  متعلق جو حا لا ت اور واقعا ت ہیں وہ پوری طرح ذکر کئے گئے ہیں۔

ہاں! بہت بعد میں جو تاریخ کی کتابیں آئیں یا اہل بیت کے بارے میں جو کچھ لکھا گیا اس میں واقعی ایسے محسوس ہوتا ہے کہ حضرت فاطمہؓ کے سوا کسی اور کا ذکر نہیں۔ دراصل شیعہ حضرات نے ایسا انداز اختیار کیا ہے اور اس کے پیچھے ان کے بعض سیاسی مقاصد کار فرماتھے  اور اس کانتیجہ ہےکہ اہل سنت کے چھوٹے موٹے رسائل یا کتابچوں میں بھی یہی صورت حال نظر آتی ہے اور پھر ہمارے لوگ بھی معتبر اور مستند تاریخی مراجع پر اعتبار کرنے کی بجائے قصے کہانیوں اور غیر ثقہ یا عام قسم  کے لوگوں کی لکھی ہوئی کتابوں پر انحصار کر لیتے ہیں اور عوام میں تو خاص طور پر غیر شعوری طور پر مختلف رسائل میں یہ شیعی اثرات داخل ہوئے ہیں۔ بلکہ بعض شیعہ حضرات تو حضرت فاطمہؓ کے علاوہ باقی بیٹیوں کا سرے سے انکار کردیتے ہیں اور یہ تاثر دینے کی کوشش کرتے ہیں کہ حضور ﷺ کی صرف ایک بیٹی حضرت فاطمہؓ ہی تھی۔ حالانکہ یہ واضح تاریخی حقائق کے خلاف ہے جیسا کہ میں نے پہلے عرض کیا ہے کہ اصل تاریخی مراجع اور سیرت کی کتابوں میں آپ کی ساری اولاد کا درجہ بدرجہ باقاعدہ ذکر موجود ہے۔

ہاں! ان تاریخوں میں بھی حضرت فاطمہؓ کے مقابلے میں دوسری اولاد کے حالات زندگی کا ذکر نسبتاً کم ہے اور اس کی درج ذیل وجوہ ہوسکتی ہیں۔

۱۔لڑکوں کا تو اس لئے کم ہے کہ وہ سارے بچپن میں ہی فوت ہوگئے تھے۔ اس لئے ان کی زندگی کے حوالے سے جو واقعات احادیث میں ہیں وہ سیرت نگاروں نے محفوظ کر لئے ہیں۔

۲۔لڑکیوں میں حضرت رقیہؓ اور حضرت ام کلثومؓ حضرت عثمانؓ بن عفان کے نکاح میں آئیں لیکن دونوں  رسول اکرمﷺ کی زندگی میں ہی فوت ہوگئیں۔

۳۔حضرت زینب ؓ کانکاح خالہ زاد ابوالعاص بن ربیع سے ہجرت سے پہلے ہواتھا۔ حضرت زینب کا ۸ ہجری میں انتقال ہوگیا۔ان کی ایک بیٹی حضرت امامہؓ تھی جن سے حضرت علیؓ  نے حضرت فاطمہؓ کی وفات کے بعد نکاح کیا تھا۔

۴۔ لیکن صرف حضرت فاطمہؓ ہیں جو آپ کے بعد زندہ بھی رہیں اور ان کی اولاد سے آگے نسل بھی چلی’ باقی کسی کی اولاد سے آگے نسل نہیں چلی اس لئے بھی ان کا زیادہ ذکر نہیں ملتا۔

حضرت فاطمہؓ کا نکاح حضرت علیؓ سے ہوا اور ان کے ہاں دو بیٹے حضرت حسنؓ و حسین اور دو بیٹیاں زینب ؓ اور ام کلثومؓ پیدا ہوئیں۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ صراط مستقیم

ص108

محدث فتویٰ

تبصرے