السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
براکل جرمنی سے محمد اشفاق نعیم صاحب لکھتے ہیں
’’یا رسول اللہ ﷺ ‘‘ یا ’’ یامحمدﷺ‘‘ کہنا جائز ہے یا نہیں؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
رسول اللہ ﷺ کا اسم گرامی محبت و عقیدت سے لینا یہ ایمان کی نشانیوں میں سے ہے اور آپ پر کثرت سے درودوسلام پڑھنا درجات کی بلندی کا سبب اور نجات کا ذریعہ ہے۔ جہاں تک آپ کے نام کے ساتھ یا کے لفظ کا تعلق ہے اور اس لفظ کے ذریعے آپ کو پکارنے کامسئلہ ہے تو اگر کوئی شخص ’’یا رسول اللہﷺ‘‘ اور یامحمد کہہ کر آپﷺ کو پکارتا ہے اور یہ عقیدہ رکھتا ہے کہ آپ اس کی ہر پکار سنتے ہیں بلکہ مدد بھی کرتے ہیں اور آپ ہر جگہ موجود یا حاضر ناظر ہیں۔ یہ عقیدہ قرآن و حدیث کے خلاف ہے اور خود صحابہ کرام نے آپﷺ کے بعد اس انداز سے آپ کو کبھی نہیں بلایا یا پکارا۔ ہاں درودوسلام کی حد تک وہ آپ کو مخاطب کر لیا کرتے تھے لیکن اس سے زیادہ کسی کام میں مدد طلب کرنے یا مصیبت کے وقت پکار نے کاعمل صحابہ کرامؓ میں بالکل رائج نہیں تھا۔ یہاں ایک اور بات کی وضاحت بھی ضروری ہے کہ آپ کے نام کے ساتھ یا لگا کر یعنی یا محمدﷺ کہہ کرپکارنا تو کسی بھی صورت میں پسندیدہ معلوم نہیں ہوتا۔ کیونکہ خود قرآن میں اللہ تعالیٰ نے اپنے محبوب ﷺ کو کسی ایک جگہ بھی یا محمد کہہ کر نہ مخاطب کیا ہے اور نہ ہی کسی صحابی نے کبھی یا محمدﷺ کے الفاظ کو درود وظیفے کا ذریعہ بنایا ہے قرآن نے یا ایھاالنبی۔ یا ایھاالرسول۔یا ایھاالمذمل اور یایھاالمدثر کے الفاظ تو بیان کئے ہیں مگر یامحمد کی ایک مثال بھی نہیں ہے اس لئے اگر اللہ تعالیٰ نے اپنے حبیب کے لئے اس لفظ کو پسند نہیں کیا اور صحابہ کرامؓ کو بھی یہ عادت نہیں تھی کہ نام لے کر آپﷺ کو بلاتے یا پکارتے‘ تو ہمیں بھی اس سے پرہیز کرنا چاہئے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب