السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ایک شخص نے میقات سے حج کا احرام باندھا لیکن جب وہ مکہ پہنچا تو انکوائری آفس نے اسے منع کر دیا کیونکہ اس کے پاس پروانہ حج نہ تھا، تو اس کے بارے میں کیا حکم ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
جب اس کے لیے مکہ میں داخل ہونا مشکل ہے، تو اس حال میں اس کے لیے حکم یہ ہے کہ وہ محصور ہے، اب احصار کی جگہ پر قربانی کی ذبح کر دے اور احرام کھول کر حلال ہو جائے۔ اگر اس کا یہ حج فرض تھا، تو اسے بعد میں یہ حج پہلے حکم کے تحت ہی ادا کرنا پڑے گا، قضا کے طور پر نہیں اور اگر اس کا یہ حج فرض نہیں تھا تو پھر راجح قول کے مطابق اس پر کچھ لازم نہیں ہے کیونکہ جو صحابہ کرام رضی اللہ عنہم غزوئہ حدیبیہ کے موقع پر مکہ میں داخل ہونے سے روک دیے گئے تھے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اس عمرہ کی قضا کا حکم نہیں دیا تھا۔ محصور کے لیے وجوب قضا کا حکم کتاب اللہ یا سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت نہیں ہے، اس بارے میں ثابت صرف یہ حکم ہے:
﴿فَإِن أُحصِرتُم فَمَا استَيسَرَ مِنَ الهَدىِ...﴿١٩٦﴾... سورة البقرة
’’اور اگر رستے میں روک لیے جائو تو جیسی قربانی میسر ہو کر دو۔‘‘
اس کے علاوہ اللہ تعالیٰ نے او ر کسی چیز کا ذکر نہیں فرمایا۔ یاد رہے اسے عمرۃ القضا کے نام سے موسوم اس لیے کیا گیا کہ اس میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے قریش سے معاہدہ فرمایا تھا۔ قضا کا لفظ یہاں معاہدے کے معنی میں ہے، فوت ہو جانے والی چیز کے استدراک کے معنی میں نہیں ۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب