السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
میں ایک سکول ٹیچر ہوں اور ہر ماہ این جی اوز والے ہمارے ساتھ میٹنگ کرتے ہیں اور اس میں وہ ہمیں یہ بتاتے ہیں کہ آپ نے اس طریقے سے بچوں کو پڑھانا ہے اور اس میٹنگ کے اختتام پر وہ ہمیں نقد رقم اور چائے یا مٹھائی وغیرہ دیتے ہیں۔ کیا شرعی لحاظ سے ہم ان کی نقد رقم اور کھانے والی چیزیں استعمال کرسکتے ہیں؟ واضح رہے کہ ۱۳ نومبر کے اخبار روزنامہ جنگ میں ایک خبر لگی تھی کہ این جی اوز کے ساتھ کسی قسم کا تعاون کرنے والا شرعی مجرم ہے جبکہ ہم محکمہ تعلیم کے افسران کی ہدایات پر ان کے ساتھ تعاون کرتے ہیں۔ ایک میٹنگ کے دوران میں وہ اپنے ساتھ عورتوں کو لے کر آئے تھے لیکن ہم نے عورتوں کو میٹنگ میں شامل ہونے سے روک دیا تھا۔ براہِ مہربانی پہلی فرصت میں میرے اس سوال کا جواب ماہنامہ شہادت میں شائع کر دیں، ہم تقریباً پانچ یا چھ ٹیچر سلفی العقیدہ ہیں اور اس معاملے میں کافی پریشان ہیں۔
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اگر ’’این جی اوز‘‘ آپ لوگوں کی مجبوری ہیں کیونکہ سرکاری حکم کی تعمیل جبراً کائی جاتی ہے تو آپ معذور ہیں۔ ان شاء اللہ تعالیٰ
تاہم آپ کی یہ ذمہ داری ہے کہ نصاب تعلیم اور دیگر ہدایات کو قرآن و حدیث پر پیش کریں۔ جو چیز قرآن و حدیث کے خلاف ہو اس کی تردید کریں اور جو موافق ہو اس پر عمل کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ این جی اوز وغیرہ کے تحائف، نقد رقم، مٹھائی، چائے وغیرہ سے کلی اجتناب کریں۔ اللہ تعالیٰ سے دعا کریں کہ وہ ہماری خطائیں معاف فرمائے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب