سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(536) عمرہ کرنے والے کے لیے طواف ودع کا حکم

  • 1374
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1300

سوال

(536) عمرہ کرنے والے کے لیے طواف ودع کا حکم

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

عمرہ کرنے والے کے لیے طواف و داع کے بارے میں کیا حکم ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد! 

اگر مکہ میں عمرے کے لیے آنے والے کی نیت یہ ہو کہ وہ طواف، سعی، حلق یا تقصیر کرے گا اور واپس چلا جائے گا، تو اس صورت میں اس پر طواف و داع نہیں ہے کیونکہ اس کے حق میں طواف قدوم ہی طواف و داع کے قائم مقام ہے اور اگر وہ مکہ میں رہے تو پھر راجح بات یہ ہے کہ واپسی پر اس کے لیے طواف و داع واجب ہو گا اور اس کے دلائل حسب ذیل ہیں:

1۔          نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم  کے حسب ذیل فرمان کے عموم کا یہی تقاضا ہے:

«لَايَنْفِرَّ أَحَدٌ حَتَّی يَکُوْنَ ٰاخِرُ عَهْدِهِ بِالْبَيْتِ» (صحيح مسلم، الحج، باب وجوب طواف الوداع و سقوطه عن الحائض، ح: ۱۴۲۷)

’’کوئی شخص اس وقت تک سفر نہ کرے جب تک آخری وقت بیت اللہ میں نہ گزارے۔‘‘

اس حدیث میں (اَحَدٌ) کا لفظ نکرہ ہے اور نہی (ممانعت) کے سیاق میں ہے، لہٰذا یہ عام ہے اور مکہ سے جانے والے ہر شخص اس عموم میں داخل ہے۔

2۔         عمرہ حج کی طرح ہے بلکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم  نے اس کا نام حج اصغر رکھا ہے، جیسا کہ حضرت عمر و بن حزم رضی اللہ عنہ  کی مشہور حدیث میں ہے، جسے امت نے قبولیت سے نوازا ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا:

«وَالْعُمْرَةُ هِیَ الْحَجُّ الأَصْغَرُ» (سنن الدار قطني: ۲۸۵/۲ رقم: ۱۲۲۔)

’’اور عمرہ حج اصغر ہے۔‘‘

3۔         نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا ہے:

«دَخَلَت العمرةْ فِی الْحَجِّ اِلیٰ يَوْمِ الْقِيَامَةِ» (صحيح مسلم، الحج، باب جواز العمرة فی أشهر الحج،ح: ۳۰۱۴، ۱۲۴۱، ۲۰۳)

4۔         نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم  نے حضرت یعلیٰ بن امیہ رضی اللہ عنہ  سے فرمایا تھا:

«اِصْنَعْ فِی عُمْرَتِکَ مَا أَنْتَ صَانِعٌ فِی حَجِّکَ»(صحيح البخاري، الحج، باب غسل الخلوق ثلاث مرات، ح: ۱۵۳۶، و صحيح مسلم، الحج، باب ما يباح للمحرم بحج أو عمرة، ح: ۲۷۹۸، ۱۱۸۰، ۶)

’’اپنے عمرہ میں بھی اسی طرح کرو، جس طرح تم اپنے حج میں کرتے ہو۔‘‘

اس سے صرف وہی امور خارج ہیں، جس کے خارج ہونے پر علماء کا اجماع ہے، مثلاً: عرفہ کا وقوف، مزدلفہ میں رات بسر کرنا، منیٰ میں رات گذار نااور رمی جمار یہ امور بالاجماع عمرہ میں سے نہیں ہیں۔

بہرحال انسان جب طواف وداع کر لے توپورے طورپر زیادہ بریٔ الذمہ ہو جائے گا اور احتیاط کا تقاضہ بھی یہی ہے۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ ارکان اسلام

عقائد کے مسائل: صفحہ455

محدث فتویٰ

تبصرے