السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
درج ذیل حدیث کی تحقیق درکار ہے۔
’’ایک بدو (دیہاتی) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دربار میں حاضر ہوا اور عرض کی یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میں کچھ پوچھنا چاہتا ہوں فرمایا: ہاں کہو، دربار میں اس وقت حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ بھی موجود تھے انہوں نے یہ حدیث مبارکہ تحریر کرکے اپنے پاس رکھ لی۔
عرض کیا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میں امیر بننا چاہتا ہوں؟
فرمایا: قناعت اختیار کرو، امیر ہوجاؤ گے۔
عرض کیا: میں سب سے بڑا عالم بننا چاہتا ہوں؟
فرمایا: تقویٰ اختیار کرو، عالم بن جاؤ گے۔
عرض کیا: عزت والا بننا چاہتا ہوں؟
فرمایا: مخلوق کے سامنے ہاتھ پھیلانا بند کردو، باعزت ہوجاؤ گے۔
عرض کیا: اچھا آدمی بننا چاہتا ہوں؟
فرمایا: لوگوں کو نفع پہنچاؤ۔
عرض کیا: عادل بننا چاہتا ہوں؟
فرمایا: جسے اپنے لیے اچھا سمجھو وہی دوسروں کے لیے پسند کرو۔
عرض کیا: طاقتور بننا چاہتا ہوں؟
فرمایا: اللہ پر توکل کرو۔
عرض کیا: اللہ کے دربار میں خاص (خصوصیت) کا درجہ چاہتا ہوں؟
فرمایا: کثرت سے ذکر کرو۔
عرض کیا: رزق کی کشادگی چاہتا ہوں؟
فرمایا: ہمیشہ باوضو رہو۔
عرض کیا: دعا کی قبولیت چاہتا ہوں؟
فرمایا: حرام نہ کھاؤ۔
عرض کیا: ایمان کی تکمیل چاہتا ہوں؟
فرمایا: اخلاق اچھے کرلو۔
عرض کیا: قیامت کے روز اللہ سے گناہوں سے پاک ہو کر ملنا چاہتا ہوں؟
فرمایا: جنابت کے فوراً بعد غسل کیا کرو۔
عرض کیا: گناہوں میں کمی چاہتا ہوں؟
فرمایا: کثرت سے استغفار کیا کرو۔
عرض کیا: قیامت کے روز نور میں اٹھنا چاہتا ہوں؟
فرمایا: ظلم کرنا چھوڑ دو۔
عرض کیا: چاہتا ہوں اللہ مجھ پر رحم کرے؟
فرمایا: اللہ کے بندوں پر رحم کرو۔
عرض کیا: چاہتا ہوں اللہ میری پردہ پوشی کرے؟
فرمایا: لوگوں کی پردہ پوشی کرو۔
عرض کیا: رسوائی سے بچنا چاہتا ہوں؟
فرمایا: زنا سے بچو۔
عرض کیا: چاہتا ہوں اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا محبوب بن جاؤں؟
فرمایا: جو اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا محبوب ہو اسے اپنا محبوب بنالو۔
عرض کیا: اللہ کا فرمانبردار بننا چاہتا ہوں؟
فرمایا: فرائض کا اہتمام کرو۔
عرض کیا: احسان کرنے والا بننا چاہتا ہوں؟
فرمایا: اللہ کی یوں بندگی کرو جیسے تم اسے دیکھ رہے ہو یا جیسے وہ تمہیں دیکھ رہا ہے۔
عرض کیا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کیا چیز دوزخ کی آگ کو ٹھنڈا کردے گی؟
فرمایا: دنیا کی مصیبتوں پر صبر۔
عرض کیا: اللہ کے غصے کو کیا چیز سرد کردیتی ہے؟
فرمایا: چپکے چپکے صدقہ اور صلہ رحمی۔
عرض کیا: سب سے بڑی برائی کیا ہے؟
فرمایا: بداخلاقی اور بخل۔
عرض کیا: سب سے بڑی اچھائی کیا ہے؟
فرمایا: اچھے اخلاق، تواضع اور صبر۔
عرض کیا: اللہ کےغصہ سے بچنا چاہتا ہوں؟
فرمایا: لوگوں پر غصہ کرنا چھوڑ دو۔
(شائع کردہ: قاری میڈیکوز پاک گول بازار، فیصل آباد)‘‘
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
یہ ساری روایت موضوع، من گھڑت اور بے اصل ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب