السلام عليكم ورحمة الله وبركاته کسی کلاس میں موجود ایک لڑکا اور لڑکی ایک دوسرے کے فون نمبروں کا تبادلہ کرتے ہیں۔اگرصرف تعلیمی معاملات میں ایک دوسرے کی مدد کرنے تک خود کو محدود رکھیں، تو ٹیکسٹ پیغامات بھیجنا اور وصول کرنا شرعاً جائز ہو گا یا نہیں؟ الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤالوعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته! الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد! پہلی بات تو یہ ہے کہ مخلوط تعلیم حاصل کرنا ہی بہت بڑے فتنے کا باعث ہے،مسلمان طلباء کو چاہئے کہ وہ ایسے اداروں میں تعلیم حاصل کرنے کی کوشش کریں جہاں مخلوط تعلیم نہ ہو۔اور اگر کسی مجبوری یا عذر کے باعث آپ مخلوط ادارے میں تعلیم حاصل کرنے پر مجبور ہیں تو کوشش کریں کی کسی لڑکی سے معاونت لینے کی بجائے کسی لڑکے سے معاونت لے لیا کریں،کیونکہ فون پر مسلسل رابطہ بعد میں کسی فتنے کا باعث بن سکتا ہے۔معروف فقہی قاعدہ ہے۔ ’’دواعی الی الحرام ،حرام‘‘ یعنی وہ امور جو حرام کی طرف لے جائیں، وہ بھی حرام ہیں۔ یاد رہے کہ کسی بھی غیر محرم عورت سے گفتگو صرف وقار ،متانت ،سنجیدگی اور شرعی تعلیمات کو ملحوظ خاطر رکھ کر ہی جا سکتی ہے۔ صحابہ کرام متعدد مسائل میں سیدہ عائشہ سے راہنمائی لیا کرتے تھے۔اس کے علاوہ کسی غیر محرم سے گفتگو کرنے کی کوئی شرعی گنجائش موجود نہیں ہے۔ ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب فتوی کمیٹیمحدث فتوی |