سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(169) دیہات میں نماز جمعہ

  • 13690
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-21
  • مشاہدات : 917

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

جمعہ کی نماز کے بارے میں علماء سے یہ سنا ہے کہ جمعہ کی نماز شہر میں ہوگی۔آج کل چھوٹے چھوٹے دیہاتوں میں بھی جمعہ ہوتا ہے۔اور اگر دیہاتوں میں جمعہ ہوجاتا ہے تو پھر اکیلا یا کسی اور مسجد میں جماعت کے ساتھ ظہر پڑھنا کیسا ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

نماز جمعہ شہر اور دیہات ہر جگہ قائم ہوسکتی ہے۔ممانعت کی کوئی قطعی دلیل موجود نہیں ہے۔ قرآن اور حدیث کے عمومات سے دیہات اور شہر سب مساوی ہیں۔ جمعہ کی نماز کے لیے جماعت کا ہونا ضروری ہے اور جماعت صرف دو آدمیوں سے بھی حاصل ہو جاتی ہے۔کیونکہ نبی کریم ﷺ کا ارشاد گرامی ہے:

الاثنان فما فوقھما جماعة(مستدرک حاکم :8027)

دو اور اس سے زائد افراد جماعت ہیں۔

اس لیے ہر گاؤں والوں پر جمعہ کی نماز بلاشبہ فرض ہے۔جمعہ کی نماز کے لیے کسی معین تعداد چالیس یا پندرہ کا ضروری ہونا کسی معتبر حدیث سے ثابت نہیں ہے۔ اور جمعہ کے بعد احتیاطی طور پر نماز ظہر پڑھنا بدعت اور ضلالت ہے۔ اس کا کوئی ثبوت قرآن و حدیث اورعمل صحابہ سے موجود نہیں ہے۔

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

فتوی کمیٹی

محدث فتوی

 

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ