السلام عليكم ورحمة الله وبركاته حیض میں بے قاعدگی کے سبب نماز کا کیا حکم ہے؟ الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤالوعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته! الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد! اگر حیض میں بے قاعدگی پیدا ہو جائے تو اسے شرعی طور پر استحاضہ کہا جاتا ہے۔اس کا حکم یہ ہے کہ عورت غور کرے کہ اس طرح (یعنی استحاضہ) ہونے سے پہلے، ہر ماہ کتنے دن اسے حیض آتا تھا۔ پھر وہ ہر مہینے کے اتنے ہی دن (حیض شمار کر کے) نماز سے چھوڑ دہے۔ پھر جب وہ دن گزر جائیں تو غسل حیض کر لے اور کوئی کپڑا باندھ کرنماز پڑھ لیا کرے۔(تفصیل کے لئے فتوی نمبر 2907پر کلک کریں) اس طرح کی عورت کے لیے نماز کا طریقہ یہ ہے کہ وہ اپنی شرمگاہ کو خوب اچھی طرح دھو لے، پھر لنگوٹ باندھ لے اور وضو کر لے اور وہ ایسا فرض نماز کا وقت شروع ہونے کے بعد کرے، وقت شروع ہونے سے پہلے ایسا نہ کرے اور پھر نماز پڑھ لے۔ اگر فرض نمازوں کے اوقات کے علاوہ دیگر اوقات میں وہ نفل پڑھنا چاہے تو بھی اسی طرح کرے۔ مشقت کی وجہ سے اس حالت میں اس کے لیے یہ بھی جائز ہے کہ ظہر کو عصر کے ساتھ یا عصر کو ظہر کے ساتھ اور مغرب کو عشاء کے ساتھ یا عشاء کو مغرب کے ساتھ جمع کر کے پڑھ لے تاکہ اسے ظہر و عصر کی دو نمازوں اور مغرب و عشاء کی دو نمازوں کے لیے ایک بار عمل کرنا پڑے اور ایک بار اسے نماز فجر کے لیے ایسا کرنا پڑے گا یعنی پانچ بار کے بجائے وہ تین بار ایسا کرے۔ ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب فتوی کمیٹیمحدث فتوی |