السلام عليكم ورحمة الله وبركاته کیا بغیروضو اور غسل کے قرآن پڑھناجائزہے۔؟ الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤالوعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته! الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد! شيخ ابن باز رحمہ اللہ تعالى سے اسى طرح كا سوال كيا گيا تو ان كا جواب تھا: " جمہور اہل علم كے ہاں مسلمان شخص كے ليے بغير وضوء قرآن مجيد چھونا جائز نہيں، آئمہ اربعہ كا مسلك يہى ہے، اور صحابہ كرام بھى يہى فتوى ديا كرتے تھے. اس سلسلے ميں صحيح حديث وارد ہے جس ميں كوئى حرج نہيں عمرو بن حزم رضى اللہ تعالى عنہ بيان كرتے ہيں كہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے اہل يمن كو خط لكھا جس ميں فرمايا: " طاہر شخص كے علاوہ قرآن مجيد كو كوئى شخص نہ چھوئے " يہ حديث جيد ہے، اور اس كے كئى طرق ہيں جو ايك دوسرے سے مل كر اسے قوى كرتے ہيں. اس سے يہ علم ہوا كہ حدث اصغر اور حدث اكبر سے طہارت كيے بغير قرآن مجيد چھونا جائز نہيں، اور اسى طرح بغير وضوء ايك جگہ سے دوسرى جگہ منتقل كرنا بھى جائز نہيں ہے. ليكن اگر بالواسطہ يعنى كسى چيز كے ساتھ پكڑے مثلا كسى لفافے يا غلاف وغيرہ ميں تو ايسا كرنے ميں كوئى حرج نہيں، ليكن جيسا كہ بيان ہو چكا ہے جمہور اہل علم كے صحيح قول كے مطابق بغير وضوء براہ راست قرآن مجيد چھونا جائز نہيں ہے. ليكن حفظ كردہ قرآن مجيد بغير وضوء زبانى پڑھنے ميں كوئى حرج نہيں اور اس كى غلطى نكالنے والے شخص كے ليے قرآن مجيد پكڑنے كوئى حرج نہيں ہے. ليكن حدث اكبر يعنى جنابت والا شخص قرآن مجيد زبانى بھى نہيں پڑھ سكتا، اس ليے كہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم سے ثابت ہے كہ آپ جنابت كے علاوہ ہر حالت ميں قرآن مجيد كى تلاوت كيا كرتے تھے. على رضى اللہ تعالى عنہ بيان كرتے ہيں كہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم بيت الخلاء سے نكلے اور قرآن مجيد كچھ تلاوت فرمائى" وہ كہتے ہيں يہ تو غير جنبى شخص كے ليے ہے، ليكن جنبى شخص ايك آيت بھى تلاوت نہيں كر سكتا. اس حديث كو امام احمد نے جيد سند كے ساتھ روايت كيا ہے. مقصد يہ كہ جنبى شخص غسل كرنے سے قبل نہ تو قرآن مجيد سے ديكھ كر تلاوت كر سكتا ہے، اور نہ ہى زبانى اپنے حافظہ سے، ليكن حدث اصغر والا شخص جو جنبى نہ ہو وہ بغير وضوء كيے زبانى قرآن مجيد تلاوت كر سكتا ہے ليكن قرآن مجيد كو چھو نہيں سكتا. ديكھيں: فتاوى ابن باز رحمہ اللہ ( 10 / 150) ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب فتوی کمیٹیمحدث فتوی |