سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(151) مہتمم مدرسہ کا لڑکیوں کو خود سے پردہ نہ کرنے کی ترغیب

  • 13672
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-29
  • مشاہدات : 1090

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ہمارے یہاں ایک مولانا ہیں، وہ ایک مدرسہ کے مہتمم بنے ہیں، جہاں لڑکیاں اور معلمات بھی ہیں، وہ مولانا صاحب معلمات اور لڑکیوں سےبھی مطالبہ کرتے ہیں کہ تم سب میرے سامنے بیٹھوں جب میں لڑکوں سے اجتماعی گفتگو کروں،یعنی لڑکے لڑکیاں ، معلمین معلمات ،سب ایک ہال میں جمع ہوں، اور وہ یہ بھی کہتے ہیں کہ میں چونکہ مہتمم ہوں اسلئے مجھے یہ حق ہیکہ میں لڑکیوں کی کلاسوں میں جاوں اور معلمات سے بالمشافہہ بات چیت کروں، معلما ت اسکے لئے بالکل تیار نہیں اوراس سے پہلے دوسرے مہتمم نے کبھی ایسا نہیں کیا اور نہ شہر کے دوسرے مدرسوں میں ایسا ہوتاہے، تعجب کی بات یہ بھی ہے کہ جناب چیرمین صاحب بھی اس مہتمم کی تائید کررہے ہیں حالانکہ وہ پکے تبلیغی ہیں اور تبلیغ کے اصول کے بھی بالکل خلاف ہے،چونکہ وہ نئے مہتمم ان چیرمین صاحب کے داماد ہیں، اور وہ مہتمم کہتے ہیں کہ میرے پاس جواز کی حدیثیں ہیں ، معلمات ، طالبات اورطالبات کے والدین سب اس مہتمم کی ان حرکتوں سے ناراض ہیں، اور وہ مہتمم دو بار یہ حرکت کر چکاہے کہ عورتوں کے ہال میں جناب تشریف لے گئے اوران سے گفتگو کرنے لگے، جبکہ وہ جناب جوان ہیں اور اس پردہ نشینی کو اسلام کا طریقہ نہیں بلکہ انڈیا پاکستان کا طریقہ ایشین کلچرکہتاہے، اب آپ مفتیان کیا فرماتے ہیں، کیا اس بات کی کوئی گنجائش یا جواز ہے، کیا اسطرح اختلاط کا دروازہ کھولا جاسکتاہے۔؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

پردہ ایک شرعی حکم ہے جو قرآن وحدیث کے مستند دلائل سے ثابت ہے،اس کو ایشین کلچر کے ساتھ جوڑنا اور اس کی توہین کرنا بہت بڑا گناہ اور شرعی حکم کا استخفاف ہے۔ایسا کرنے والا مدیر گمراہ اور راہ راست سے ہٹا ہوا ہے۔اہل محلہ اور ان بچیوں کے والدین کی ذمہ داری ہے کہ وہ نئے مہتمم کو یہ کام نہ کرنے دیں اور اگر پھر بھی وہ اپنے موقف پر ڈٹے رہیں تو اپنی بچیوں کو ان کے مدرسے میں جانے سے منع کر دیں ورنہ بہت بڑے فتنے کا اندیشہ ہے۔

ارشاد باری تعالی ہے۔

﴿يـٰأَيُّهَا النَّبِىُّ قُل لِأَزوٰجِكَ وَبَناتِكَ وَنِساءِ المُؤمِنينَ يُدنينَ عَلَيهِنَّ مِن جَلـٰبيبِهِنَّ ۚ ذٰلِكَ أَدنىٰ أَن يُعرَ‌فنَ فَلا يُؤذَينَ ۗ وَكانَ اللَّـهُ غَفورً‌ا رَ‌حيمًا ﴿٥٩﴾... سورة الاحزاب

اے نبی! اپنی بیویوں اور اپنی صاحبزادیوں اور مسلمانوں کی عورتوں سے فرما دیں کہ (باہر نکلتے وقت) اپنی چادریں اپنے اوپر اوڑھ لیا کریں، یہ اس بات کے قریب تر ہے کہ وہ پہچان لی جائیں (کہ یہ پاک دامن آزاد عورتیں ہیں) پھر انہیں (آوارہ باندیاں سمجھ کر غلطی سے) ایذاء نہ دی جائے، اور اللہ بڑا بخشنے والا بڑا رحم فرمانے والا ہے۔

دوسری جگہ ارشاد باری تعالی ہے:

﴿وَقُل لِلمُؤمِنـٰتِ يَغضُضنَ مِن أَبصـٰرِ‌هِنَّ وَيَحفَظنَ فُر‌وجَهُنَّ وَلا يُبدينَ زينَتَهُنَّ إِلّا ما ظَهَرَ‌ مِنها ۖ وَليَضرِ‌بنَ بِخُمُرِ‌هِنَّ عَلىٰ جُيوبِهِنَّ ۖ وَلا يُبدينَ زينَتَهُنَّ إِلّا لِبُعولَتِهِنَّ أَو ءابائِهِنَّ أَو ءاباءِ بُعولَتِهِنَّ أَو أَبنائِهِنَّ أَو أَبناءِ بُعولَتِهِنَّ أَو إِخوٰنِهِنَّ أَو بَنى إِخوٰنِهِنَّ أَو بَنى أَخَوٰتِهِنَّ أَو نِسائِهِنَّ أَو ما مَلَكَت أَيمـٰنُهُنَّ أَوِ التّـٰبِعينَ غَيرِ‌ أُولِى الإِر‌بَةِ مِنَ الرِّ‌جالِ أَوِ الطِّفلِ الَّذينَ لَم يَظهَر‌وا عَلىٰ عَورٰ‌تِ النِّساءِ ۖ وَلا يَضرِ‌بنَ بِأَر‌جُلِهِنَّ لِيُعلَمَ ما يُخفينَ مِن زينَتِهِنَّ ۚ وَتوبوا إِلَى اللَّـهِ جَميعًا أَيُّهَ المُؤمِنونَ لَعَلَّكُم تُفلِحونَ ﴿٣١﴾... سورة النور

اور آپ مومن عورتوں سے فرما دیں کہ وہ (بھی) اپنی نگاہیں نیچی رکھا کریں اور اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کیا کریں اور اپنی آرائش و زیبائش کو ظاہر نہ کیا کریں سوائے (اسی حصہ) کے جو اس میں سے خود ظاہر ہوتا ہے اور وہ اپنے سروں پر اوڑھے ہوئے دوپٹے (اور چادریں) اپنے گریبانوں اور سینوں پر (بھی) ڈالے رہا کریں اور وہ اپنے بناؤ سنگھار کو (کسی پر) ظاہر نہ کیا کریں سوائے اپنے شوہروں کے یا اپنے باپ دادا یا اپنے شوہروں کے باپ دادا کے یا اپنے بیٹوں یا اپنے شوہروں کے بیٹوں کے یا اپنے بھائیوں یا اپنے بھتیجوں یا اپنے بھانجوں کے یا اپنی (ہم مذہب، مسلمان) عورتوں یا اپنی مملوکہ باندیوں کے یا مردوں میں سے وہ خدمت گار جو خواہش و شہوت سے خالی ہوں یا وہ بچے جو (کم سِنی کے باعث ابھی) عورتوں کی پردہ والی چیزوں سے آگاہ نہیں ہوئے (یہ بھی مستثنٰی ہیں) اور نہ (چلتے ہوئے) اپنے پاؤں (زمین پر اس طرح) مارا کریں کہ (پیروں کی جھنکار سے) ان کا وہ سنگھار معلوم ہو جائے جسے وہ (حکمِ شریعت سے) پوشیدہ کئے ہوئے ہیں، اور تم سب کے سب اللہ کے حضور توبہ کرو اے مومنو! تاکہ تم (ان احکام پر عمل پیرا ہو کر) فلاح پا جاؤ۔

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

فتوی کمیٹی

محدث فتوی

 

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ