السلام عليكم ورحمة الله وبركاته اگرکو ئی بھتیجا اپنی چچی کے سا تھ زنا کر لے۔ اور دونوں اس سے توبہ بھی کر چکے ہوں۔گھروالےلڑکی(چچی کی لڑکی)کی شادی اس لڑکے( بھتیجے) سےکرنا چاہ رہےہیں۔ چچی اوربھتیجےکےدرمیان اب کوئی ناجائز تعلق نہیں ہے۔ کیااس طرح کی شادی جائز ہے۔؟ الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤالوعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته! الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد! جی ہاں یہ شادی ہو سکتی ہے۔کیونکہ اصول یہی ہے کہ کسی حرام کام کے ارتکاب سے کوئی حلال کام حرام نہیں ہوتا ہے۔ نبی کریم نے فرمایا: «لا يحرم الحرام الحلال»(ابن ماجه:2015) حرام کام کسی حلال کو حرام نہیں کرتا ہے۔ لیکن یاد رہے کہ زناایک قبیح ترین گناہ ہے ،جس کا مرتکب اگر شادی شدہ ہو تو اس کی سزا رجم (پتھر مار مار کر قتل کرنا)ہے،اور اگر غیر شادی شدہ ہو تو سو کوڑے ہے۔ خصوصا محارم کے ساتھ اس کی قباحت اور زیادہ شدید ہو جاتی ہے۔ایسے شخص کو فورا اللہ تعالی سے توبہ کرنی چاہئے اور اپنے اس گناہ کی معافی مانگنی چاہئے۔ ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب فتوی کمیٹیمحدث فتوی |