سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(125) صحیح بخاری اور سفیان ثوری

  • 13646
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 2192

سوال

(125) صحیح بخاری اور سفیان ثوری

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

آپ نے اپنی کتابوں مثلاً نور العینین فی اثبات رفع الیدین وغیرہ میں یہ ثابت کیا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابۂ کرام سے رکوع سے پہلے اور بعد والا رفع یدین ترک کرنا ثابت نہیں ہے۔ اس سلسلہ  میں حنفیہ کی سب سے مشہور دلیل: ’’حدیث سفیان الثوری عن عاصم بن کلیب عن عبدالرحمن بن الاسود عن علقمۃ عن عبداللہ بن مسعود‘‘ کے بارے میں آپ نے لکھا ہے کہ اس کی سند ضعیف ہے، وجہ یہ ہے کہ سفیان ثوری رحمہ اللہ ثقہ فقیہ عابد ہونے کے ساتھ ساتھ مدلس بھی تھے۔ وہ یہ روایت ’’عن‘‘ کے ساتھ روایت کر رہے ہیں۔ اصول حدیث کا مسئلہ ہے کہ مدلس کی عن والی روایت ضعیف ہوتی ہے لہٰذا یہ روایت اصولِ حدیث کی رو سے ضعیف ہے۔ اس کا جواب ابو بلال محمد اسماعیل جھنگوی دیوبندی نے اپنی کتاب ’’تحفۂ اہل حدیث‘‘ حصہ دوم، (ص۱۵۵) میں اس طرح دیا ہے کہ صحیح بخاری میں سے سفیان ثوری کی دس روایات پیش کی ہیں جنھیں سفیان ثوری رحمہ اللہ عن سے روایت کر رہے ہیں۔ کیا جنگوی کی ذکر کردہ ان روایات میں سماع کی تصریح یا متابعت ثابت ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

ان تمام روایات میں متابعت یا تصریح سماع ثابت ہے۔ الحمدللہ

ہمارے دوست محترم ابو ثاقب محمد صفدر بن غلام سرور حضروی نے اسماعیل جھنگوی مذکور کو کافی عرصہ پہلے ایک خط لکھا تھا۔ جس میں ص۲ پر یہ لکھا تھا:

’’آپ نے ص۱۵۵ پر صحیح البخاری کی دس روایات لکھی ہیں۔ کیا آپ کا دعویٰ ہے کہ ان روایات میں سفیان ثوری کی تصریح سماع یا متابعث قطعاً ثابت نہیں ہے؟ اگر آپ کا یہ دعویٰ ہے تو یہ دعویٰ لکھیں اور اس پر اپنے چند ’’مسند علماء‘‘ سے بھی دستخط کروا کر مجھے بھیج دیں۔ مثلاً سرفراز خان صفدر، امین اوکاڑوی صاحب، تقی عثمانی صاحب وغیرہم، میں ان شاء اللہ ان تمام روایات میں متابعت یا سماع کی تصریح ثابت کروں گا والحمدللہ۔‘‘

اس خط کا ابھی تک کوئی جواب نہیں آیا۔ اب جھنگوی کی روایات مذکورہ پر تبصرہ پیش خدمت ہے:

(۱)          صحیح بخاری باب علامۃ المنافق ج ۱ ص۱۰ (ح۳۴) اس روایت میں سفیان ثوری کی متابعت، شعبہ نے کر رکھی ہے۔ صحیح بخاری کتاب المظالم باب اذا خاصم فجر (ح۲۴۵۹)

(۲)         صحیح بخاری باب الغضب فی الموعظۃ ج۱ ص۱۹ (ح۹۰) اس روایت میں زہیر (وغیرہ) نے سفیان کی متابعت کر رکھی ہے، صحیح بخاری کتاب الاذان باب تخفیف الامام فی القیام…… (ح۱۷۰۲)

(۳)         صحیح بخاری باب الوضوء مرۃ مرۃ ج۱ ص۲۷ (ح۱۵۷) سفیان ثوری نے سنن ابی داود میں سماع کی تصریح کر رکھی ہے۔ الطہارۃ باب الوضوء مرۃ مرۃ (ح۱۳۸)

(۴)         صحیح بخاری باب البزاق و المخاط ج۱ ص۳۸ (۲۴۱) اس روایت میں اسماعیل بن جعفر نے سفیان کی متابعت کر رکھی ہے، صحیح البخاری کتاب الصلوٰۃ باب حک البزاق بالدین من المسجد (ح۴۰۵)

(۵)         صحیح بخاری باب الوضوء قبل الغسل ج۱ ص۳۹ (ح۲۴۹) عبدالواحد نے سفیان کی متابعت کر رکھی ہے۔ بخاری کتاب الغسل باب الغسل مرۃ واحدۃ (ح۲۵۷)

(۶)         صحیح بخاری باب التستر فی الغسل عن الناس ج۱ ص۴۲ (ح۲۸۱) اس میں بھی عبدالواحد نے متابعت کر رکھی ہے، حوالہ سابقہ

(۷)         صحیح بخاری باب مباشرۃ الحائض ج۱ ص۴۴ (ح۲۹۹) اس میں سفیان ثوری نے سماع کی تصریح کر رکھی ہے۔ دیکھئے سنن ابی داود، الطہارۃ باب الوضوء بفضل المراۃ (ح۷۷)

(۸)         صحیح بخاری باب مایستر من العورۃ ص۵۳ (ح۳۶۸) اس میں محمد بن یحییٰ بن حبان نے سفیان کی متابعت کر رکھی ہے۔ صحیح بخاری کتاب البیوع باب بیع المنابذۃ (ح۲۱۴۶)

(۹)     صیح بخاری باب الاذان للمسافر ج۱ ص۸۸ (ح۶۳۰) اس روایت میں یزید بن زریع نے سفیان کی متابعت کر رکھی ہے۔

صحیح بخاری کتاب الاذان باب اثنان فما فوقہما جماعۃ (ح۶۵۸)

(۱۰)        صحیح بخاری باب السجود علی سعۃ اعظم ج۱ ص۱۱۳ (ح۸۰۹) اس میں شعبہ وغیرہ نے سفیان کی متابعت کی ہے۔ حوالہ مذکورہ (ح۸۱۰)

خلاصہ یہ ہے کہ ان ساری روایات میں سماع کی تصریح یا متابعت ثابت ہے والحمدللہ، لہٰذا دیوبندیوں کا اہل حدیث اہل سنت کے خلاف پروپیگنڈا کرنا سرے سے باطل ہے۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ علمیہ (توضیح الاحکام)

ج2ص315

محدث فتویٰ

تبصرے