سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(119) صحیح بخاری اور ضعیف احادیث

  • 13640
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-20
  • مشاہدات : 3538

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا صحیح بخاری میں کوئی ضعیف حدیث موجود ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

صحیح بخاری میں سند متصل کے ساتھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی جتنی احادیث ہیں وہ ساری کی ساری یقیناً صحیح ہیں۔ ان میں سے ایک بھی ضعیف نہیں۔ اصولِ حدیث کی کتابوںم یں اس پر اجماع نقل کیا گیا ہے بلکہ بعض علماء سے یہ مروی ہے کہ اگر کوئی شخص یہ کہے کہ اگر صحیح بخاری میں کوئی ضعیف روایت ہو تو میری بیوی طلاق ہے۔ تو ایسے شخص کی بیوی پر طلاق نہیں پڑتتی۔ دیکھئے مقدمۃ ابن الصلاح مع التقیید والایضاح للعراقی (ص۳۸، ۳۹)

شاہ ولی اللہ الدہلوی فرماتے ہیں:

’’صحیح بخاری اور صحیح مسلم کے بارے میں تمام محدثین متفق ہیں کہ ان میں تمام کی تمام متصل اور مرفوع احادیث یقیناً صحیح  ہیں۔ یہ دونوں کتابیں اپنے مصنفین تک بالتواتر پہنچی ہیں۔ جو ان کی عظمت نہ کرے وہ بدعتی ہے جو مسلمانوں کی راہ کے خلاف چلتا ہے۔‘‘ (حجۃ اللہ البلاغہ، اردو ج۱ ص۲۴۲  مترجم عبدالحق حقانی، طبع محمد سعید اینڈ سنز کراچی)

دیوبندیوں کی مستند کتاب ’’عقائد الاسلام‘‘ میں لکھا ہوا ہے کہ ’’ایسی لیے حدیث کی کتابوں  میں صحیح بخاری سب سے قوی اور معتبر ہے اس کے بعد صحیح مسلم‘‘ (ص۱۰۰۔ از عبدالحق حقانی) 

اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے ساری دنیا کے منکرین حدیث کو میرا یہ چلینج ہے کہ صحیح بخاری کے اصول میں صرف ایک ضعیف حدیث ثابت کرنے کی کوشش کرلیں، ان شاء اللہ اپنی کوشش میں  منکرین حدیث کبھی کامیاب نہیں ہوں گے۔ ولو کان بعضھم لبعض ظھیرا

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ علمیہ (توضیح الاحکام)

ج2ص302

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ