سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(107) کیا آیت الکرسی قرآن کا چوتھائی ہے؟

  • 13628
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 1949

سوال

(107) کیا آیت الکرسی قرآن کا چوتھائی ہے؟

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

جلال الدین السویطی کی کتاب: ’’الاتقان فی علوم القرآن جلد دوم اردو ایڈیشن‘‘ شائع کردہ میر محمد کراچی صفحہ نمبر ۴۸۱ میں حدیث ہے کہ مسند احمد میں سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آیت الکرسی قرآن کا ایک چوتھائی ہے۔ (یعنی ثواب میں ربع قرآن کے برابر ہے)

آپ براہ کرم مسند احمد میں سیدنا انس کی روایات میں حدیث بالا تلاش کرکے حدیث کی اسنادی تحقیق منظر عام پر لاکر آگاہ فرمائیں تاکہ یہ معلوم ہوسکے کہ آیۃ الکرسی کی مندرجہ بالا فضیلت ثابت ہے یا نہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

الاتقان للسیوطی، نسخہ عربیہ (ج۲ ص۱۹۵) کی محولہ بالا روایت مسند احمد (جو ص۲۲۱) الثواب لابی الشیخ الاصبہانی (الجامع الصغیر للسیوطی حدیث ۲۱ کنز العمال حدیث ۲۵۳۶) اورالفردوس للدیلمی (فیض القدیر للمنذری ج۱ ص۸۰، ۸۱) میں سلمہ بن وردان عن انس رضی اللہ عنہ کی سند کے ساتھ موجود ہے۔ یہی روایت سنن ترمذی، کتاب فضائل القرآن باب ماجاء فی اذازلزلت حدیث: ۲۸۹۵ میں سلمہ بن وردان عن انس کی سند کے ساتھ مطولا موجود ہے لیکن اس میں آیت الکرسی کا ذکر سہوایا روایتا حذف ہے۔ واللہ اعلم

اگرچہ امام ترمذی نے اس سند کو ’’حسن‘‘ قرار دیا ہے لیکن اصول حدیث کی رو سے یہ سند ضعیف ہے۔ سلمہ بن وردان کو جمہور محدثین نے ضعیف قرار دیا ہے جیسا کہ راقم الحروف نے تقریب التہذیب کے حاشیہ پر ثابت کیا ہے۔ حافظ ذہبی نے اسے ’’لین الحدیث‘‘ (االمغنی فی الضعفاء ج۱ ص۴۳۳) یعنی ضعیف اور حافظ ابن حجر نے ’’ضعیف‘‘ کہا ہے۔ (تقریب التہذیب مع تحقیق الاثری ص۱۳۱)

حافظ نور الدین الہیثمی یہ روایت نقل کرکے لکھتے ہیں: ’’رواہ احمد و سلمۃ ضعیف‘‘ اسے احمد نے روایت کیا ہے اور (اس کا راوی) سلمہ ضعیف ہے۔ (مجمع الزوائد ج۷ ص۱۴۷)

سلمہ بن وردان کے بارے میں ابو حاتم رازی اور الحاکم النیسابوری نے یہ جرح مفسر کی ہے کہ انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے سلمہ مذکور کی عام روایتیں منکر ہیں۔ امام ابن عدی الکامل میں اور حافظ الذہبی میزان الاعتدال (ج۲ ص۱۹۳) میں سلمہ کی درج بالا روایت بطور منکر روایت لائے ہیں۔ علامہ سیوطی جیسے متساہل محدث نے بھی اس روایت کو ’’ضعیف‘‘ ہی قرار دیا ہے۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ علمیہ (توضیح الاحکام)

ج2ص283

محدث فتویٰ

تبصرے