السلام عليكم ورحمة الله وبركاته کیا بادشاہ کے لیےبغیر نکاح کے لونڈی رکھنا جائز ہے۔؟ الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤالوعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته! الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد! کنیز یا لونڈی اس عورت کو کہا جاتا ہے جسے مجاہدین میدان جہاد سے قید کر کے لائیں ۔ پھر اسے دیگر مال غنیمت کی طرح امیر جہاد مجاہدین میں تقسم کر دیتا ہے ۔ یا پھر اسے احساناً آزاد کر دیتا ہے ۔ یا پھر فدیہ لے کر اسے چھوڑ دیتا ہے ۔ اگر ان عورتوں کو مال غنیمت کی طرح مجاہدین میں تقسم کر دیا جائے تو جس مجاہد کے حصہ میں جو عورت آئے گی وہ اسی کی لونڈی ہوگی،خواہ وہ بادشاہ ہو یا کوئی عام بندہ ۔ اور بغیر نکاح کیے وہ اس سے ازدواجی تعلقات قائم کر سکتا ہے ۔ لیکن ایسے تعلقات استوار کرنے سے قبل استبراء رحم ضروری ہے ۔ لہذا اگر وہ لونڈی حاملہ ہے تو اسے وضع حمل تک نہیں چھوا جاسکتا اور پھر نفاس سے فارغ ہوکر جب وہ غسل کر لے تو یہ اس کے ساتھ تعلقات قائم کر سکتا ہے ۔ اور اگر وہ حاملہ نہیں ہے تو پھر بھی حیض کے آنے کا انتظار کیا جائے اور حیض کے اختتام پر جب وہ غسل کر لے تو اس سے ازدواجی تعلقات قائم کیے جاسکتے ہیں ۔ تفصیل کے لئے دیکھیں فتوی نمبر (2248) ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب فتوی کمیٹیمحدث فتوی |