سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(101) سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ سے بغض رکھنا حرام

  • 13622
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-20
  • مشاہدات : 2119

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

بعض واعظین حضرات سے یہ واقعہ سنا ہے کہ ’’ایک دفعہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک جنازہ لایا گیا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں اس شخص کا جنازہ نہیں پڑھوں گا۔ پوچھا گیا کیوں؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ شخص (سیدنا) عثمان رضی اللہ عنہ سے بغض رکھتا تھا۔ اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم اس کا جنازہ نہیں پڑھتا جو عثمان رضی اللہ عنہ سے بغض رکھتا ہو۔‘‘ غالباً یہ ترمذی کی روایت ہے۔ براہِ مہربانی اس واقعہ کی تحقیق و تخریج سے آگاہ فرما دیں۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

یہ بالکل صحیح ہے کہ سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ سے محبت کرنا جزو ایمان ہے اور آپ سے بغض رکھنا حرام ہے۔ (دیکھئے ماہنامہ الحدیث: ۱۶ ص۴۶ تا ۴۸)

آپ نے جس روایت کے بارے میں پوچھا ہے اسے ترمذی (۳۷۰۹) ابن عدی (الکامل ۲۱۴۳/۶) اور حمزہ بن یوسف السہمی (تاریخ جرجان ص۱۰۰ رقم:۷۷) نے ’’عثمان ابن زفر: حدثنا محمد بن زیاد عن محمد بن عجلان عن ابی الزبیر عن جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ‘‘ کی سند سے بیان کیا ہے۔

ترمذی نے کہا: ’’یہ حدیث غریب ہے۔ اسے ہم اسی سند سے جانتے ہیں اور یہ محمد بن زیاد، میمون بن مہران کا شاگرد حدیث می سخت ضعیف ہے۔‘‘

ابو حاتم رازی نے کہا: یہ حدیث منکر ہے۔ (علل الحدیث: ۱۰۸۷)

محمد بن زیاد الطحان کے بارے میں امام احمد نے فرمایا:

’’کان اعور کذابا خبیثا یضع الاحادیث‘‘

یہ کانا کذاب (اور) خبیث تھا، حدیثیں گھڑتا تھا۔ (الجرح و التعدیل ۲۵۸/۷ و سندہ صحیح)

عمرو بن علی الفلاس نے کہا: یہ کذاب متروک الحدیث تھا ۔ (ایضا ص۲۵۸ و سندہ صحیح)

ابوزرعہ الرازی نے کہا: ’’کان یکذب‘‘ وہ جھوٹ بولتا تھا۔ (کتاب الضعفاء لابی زرعۃ الرازی ج۲ ص۴۴۷)

خلاصۃ التحقیق:

یہ روایت موضوع (من گھڑت) ہے لہٰذا اسے بغیر جرح کے بیان کرنا حلال نہیں ہے۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ علمیہ (توضیح الاحکام)

ج2ص276

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ