السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
جو شخص عمرے میں اپنے سر کے تھوڑے سے حصے کے بال کٹوا دیتا ہے، اس کے بارے میں آپ کی کیا رائے ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
میری رائے میں اس کا عمل تقصیر (بال کٹوانا) مکمل نہیں، لہٰذا اس پر واجب ہے کہ وہ اپنے معمول کے کپڑے اتار دے، احرام کے کپڑے پہن لے، پھر صحیح طریقے سے سارے سر کے بال کٹوائے اور پھر حلال ہو۔ اس مناسبت سے میں اس طرف توجہ مبذول کرانا ضروری سمجھتا ہوں کہ ہر وہ مومن جو اللہ تعالیٰ کے لیے کسی عبادت کو سر انجام دینے کا ارادہ کرے، اس کے لیے واجب ہے کہ وہ اس عبادت کے بارے میں ان حدود کو پہچانے، جن کو اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل فرمایا ہے تاکہ وہ علی وجہ البصیرت اللہ تعالیٰ کی عبادت کر سکے۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے مخاطب ہو کر فرمایا ہے:
﴿قُل هـذِهِ سَبيلى أَدعوا إِلَى اللَّهِ عَلى بَصيرَةٍ أَنا۠ وَمَنِ اتَّبَعَنى...﴿١٠٨﴾... سورة يوسف
’’کہہ دو میرا راستہ تو یہ ہے کہ میں اللہ کی طرف بلاتا ہوں (ازروئے یقین و برہان) سمجھ بوجھ کر۔ میں بھی (لوگوں کو اللہ کی طرف بلاتا ہوں) اور میرے پیروکار بھی۔‘‘
اگر کوئی انسان مکہ سے مدینہ کی طرف سفر کرنا چاہے، تو وہ اس وقت تک سفر کے لیے نہ نکلے جب تک راستے کے بارے میں پوچھ نہ لے۔ جب حسی راستوں کے بارے میں معلوم کرنا ضروری ہے، تو ان معنوی راستوں کے بارے میں کیوں معلوم نہ کیا جائے جو اللہ تعالیٰ تک پہنچانے والے ہیں؟ تقصیر کے معنی یہ ہیں کہ سارے سر کے بال کٹوائے جائیں۔ اس سلسلے میں افضل یہ ہے کہ مشین استعمال کی جائے کیونکہ اس سے سارے سر کے بال کٹ جاتے ہیں، گو قینچی کے ذریعہ بال کاٹنا بھی جائز ہے لیکن شرط یہ ہے کہ اس کے ساتھ سارے سر کے بال کاٹے جائیں جیسے کہ وضو میں سارے سر کا مسح ضروری ہے، ایسے ہی تقصیر میں بھی سارے سر کے بالوں کو کٹوانا ضروری ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب