سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(84) جائیداد کی تقسیم

  • 13605
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-05
  • مشاہدات : 736

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ہم تین سگے بھائی ہیں۔ ہمیں والد کی چھوٹی سی جائیداد ملی تھی۔ بڑے بھائی نے ہم چھوٹے بھائیوں سے صلاح مشورہ کیے بغیر اور ہماری عدم موجودگی میں بعض سودے بھی کیے۔ جن میں کبھی نفع اور کبھی نقصان ہوا جس پر ہم نے کبھی اعتراض نہیں کیا چاہے نفع ہو یا نقصان غرضیکہ ہم چھوٹے بھائی بڑے کے پیچھے اس کے بال بچے اور کاروبار سنبھال رہے تھے۔ اللہ تعالیٰ کے فضل سے اور ہم تینوں کی مشترکہ کوشش اور تعاون سے کافی جائیداد ہوگئی۔ اب قآن و سنت کی روشنی میں جائیداد کی تقسیم کیسے ہوگی؟

نوٹ:  منجھلا بھائی بڑے بھائی سے ڈیڑھ سال چھوٹا ہے اور میں بڑے بھائی سے ڈھائی سال چھوٹا ہوں۔ اور اب ہم تینوں ۶۰ کی دہائی میں زندگی کی سانسیں لے رہے ہیں۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

صورتِ مسئولہ میں آپ تینوں برابر کے شریک ہیں۔ اگر آپ کے علاوہ والد کی چھوڑی ہوئی جائیداد کا کوئی اور وارث نہیں تو ان کی جمع شدہ جائیداد، تینوں بھائیوں میں برابر برابر تقسیم ہو جائے گی۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ علمیہ (توضیح الاحکام)

ج2ص235

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ