سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(77) نقد اور ادھا کی قیمتوں میں فرق رکھنا

  • 13598
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 991

سوال

(77) نقد اور ادھا کی قیمتوں میں فرق رکھنا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک ہی چیز کی نقد اور ادھار علیحدہ علیحدہ قیمتیں متعین کرنا کیا یہ سود ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

راقم الحروف کے نزدیک نقد اور ادھار میں فرق کرنا سود اور ناجائز ہے۔ دیکھئے شہادت جولائی ۲۰۰۳ء ج۱۰ شمارہ ۷ و شہادت ج۶ شمارہ ۵ ص۳۰ مئی ۱۹۹۹ء

بعض علماء اسے جائز سمجھتے ہیں جبکہ صحیح یہی ہے کہ بیع ناجائز و سود ہے۔

امام بیہقی رحمہ اللہ فرماتے ہیں، ’’اخبرنا ابو عبدالله الحافظ و ابو سعید بن ابی عمرو قالا: ثنا ابو العباس محمد بن یعقوب: ثنا ابراهیم بن منقد: حدثنی ادریس بن یحیی عن عبداللہ بن عیاش قال: حدثنی یزید بن ابی حبیب عن ابی مرزوق التجیبی عن فضالة بن عبید صاحب النبی صلی الله علیه وسلم انه قال: کل قرض جو منفعة فهو وجه من وجوہ الربا / موقوف‘‘ ہر وہ قرض جو نفع کھینچے وہ سود کی وجوہ میں سے ایک وجہ (قسم) ہے۔ یہ روایت موقوف ہے۔ (السنن الکبریٰ ۳۵۰/۵)

اس روایت کی سند صحیح (یا حسن لذاتہ) ہے۔

دیکھئے بلوغ المرام بتحقیقی (۷۲۶) واخطا من ضعفہ۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ علمیہ (توضیح الاحکام)

ج2ص220

محدث فتویٰ

تبصرے