سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(73) موجودہ بنکاری نظام اور ملازمت

  • 13594
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 993

سوال

(73) موجودہ بنکاری نظام اور ملازمت

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

موجودہ بنکاری نظام جو سود پر مشتمل ہے، اس میں ملازمت کرنے کے بارے میں شرعی حکم کیا ہے؟ اگر ملازمت ناجائز ہے تو بنکاری نظام کیسے چلے گا؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

موجودہ بنکاری نظام میں ملازمت کرنا جائز نہیں ہے، سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ’’لعن رسول الله صلی الله علیه وسلم آكل الربا و موكله و کاتبه و شاهدیه وقال:«هم سواء»‘‘ (صحیح مسلم: ۱۵۹۸)

یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سود کھانے والے، کھلانے والے اور اس کے گواہوں پر لعنت بھیجی ہے۔ اور ارشاد فرمایا: یہ سب (گناہ میں) برابر ہیں۔

نیز ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ﴿ولا تعاونوا علی الاثم والعدوان﴾ اور گناہ سرکشی پر ایک دوسرے سے تعاون نہ کرو۔ (المائدہ:۲) یہ بھی اس کی ایک دلیل ہے۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ علمیہ (توضیح الاحکام)

ج2ص217

محدث فتویٰ

تبصرے