سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(70) مجاہد شوہر کی عدم موجودگی میں بیوی کے اشعار

  • 13591
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 1892

سوال

(70) مجاہد شوہر کی عدم موجودگی میں بیوی کے اشعار

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک مشہور واقعہ ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے دور میں حضرت عمر رضی اللہ عنہ ایک گھر کے پاس سے گزرے تو ایک عورت اشعار پڑھ رہی تھی کہ آج میرے خاوند جہاد پر گئے ہوئے ہیں اگر مجھے شریعت کا ڈر نہ ہوتا تو میرے بستر پر آج کوئی غیر مرد ہوتا، حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے سنا تو اپنی بیٹی کے پاس گئے اور جاکر پوچھا کہ اے میری بیٹی ایک عورت اپنے خاوند کے بغیر کتنا عرصہ گزار سکتی ہے تو انھوں نے کہا کہ دو ماہ یا زیادہ سے زیادہ چار ماہ۔

تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اپنے دور میں قانون بنا دیا کہ کوئی مرد مجاہد چار ماہ سے زائد گھر سے باہر نہ رہے بلکہ وہ چھٹی لے کر گھر آئے اور اپنے حقوق زوجیت ادا کرے۔

کیا یہ واقعہ صحیح اسناد سے ثابت ہے؟ اگر یہ واقعہ صحیح ہے تو پھر بہت سارے مجاہدین اور تبلیغی جماعت والے سال کیلئے یا دو سال کے لئے گھر سے نکل جاتے ہیں، وہ تو ان حقوق کو پورا نہیں کرتے۔ اس واقعہ کا حوالہ بھی دیں کہ یہ کون سی کتاب میں ہے۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اس مفہم کا اثر حافظ ابن کثیر نے موطا امام مالک سے بسند عمرو بن دینار عن عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ نقل کیا ہے۔ (۵۴۱/۱، سورہ البقرہ: ۲۲۷)

یہ اثر موطا امام مالک میں نہیں ملا، دوسرے یہ کہ عمرو بن دینار نے عمر رضی اللہ عنہ کو نہیں پایا۔ (دیکھئے تحفۃ الاشراف ۹۴/۸ ح۱۰۶۱۳، والفظہ: عمرو بن دینار المکی الاثرم عن عمر…… ولم یدرکہ)

بیہقی نے اسماعیل بن ابی اویس حدثنی مالک عن عبداللہ بن دینار عن ابن عمر قال: خرج عمر بن الخطاب رضی اللہ عنه میں اللیل فسمع امراة تقول……… الخ کی سند سے اس کے ہم معنی روایت (چار یا چھ مہینے انتظار کے بارے میں) بیان کی ہے (السنن الکبری ۲۹/۹) تفسیر ابن کثیر میں اس کا ایک شاہد بھی ہے (۵۴۱/۱) مصنف عبدالرزاق (۱۵۰/۱، ۱۵۱، ح۱۲۵۹۳، ۱۲۵۹۴) اور المحلی لابن حزم (۴۰/۱۰ مسئلہ: ۸۸۶) وغیرھما میں اس مفہوم کی دوسری سند یں بھی ہیں لیکن اس کی ہر سند فرداً فرداً ضعیف ہے، لہٰذا راجح تحقیق میں یہ روایت ثابت نہیں ہے۔ واللہ اعلم

تنبیہ:

اسماعیل بن ابی اویس کے بارے میں راجح تحقیق یہ ہے کہ جمہور محدثین نے ان کی توثیق کی ہے۔ دیکھئے شرح صحیح مسلم للنووی (۲/۱۴ تحت ح۲۰۹۴)

لہٰذا السنن الکبریٰ للبیہقی والی روایت حسن ہے۔ روایت کا مفہوم درج ذیل ہے:

عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے ایک رات ایک عورت کو یہ کہتے ہوئے سنا: رات لمبی ہوگئی اور اس کا ایک پہلو کالا ہوگیا۔ اس بات نے میرے دل کو رلا دیا کہ میرا حبیب نہیں جس سے میں کھیلوں۔!

تو عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ نے اپنی بیٹی حفصہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا: عورت اپنے شوہر کے بارے میں کتنا صبر کرسکتی ہے؟ انھوں نے کہا: چھ یا چار مہینے، تو عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: میں اپنے فوجیوں کو اس سے زیادہ نہیں روکوں گا۔ (السنن الکبریٰ ۲۹/۹ و سندہ حسن)

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ علمیہ (توضیح الاحکام)

ج2ص210

محدث فتویٰ

تبصرے