السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا یہ صحیح ہے کہ امام عبداللہ بن المبارک رحمہ اللہ نے قاضی فضیل بن عیاض رحمہ اللہ کو میدانِ جہاد سے ایک خط لکھا تھا جس میں درج ذیل شعر لکھا تھا:
’’یا عابد الحرمین لو ابصرتنا لعلمت انک فی العبادۃ تلعب‘‘
اے رم مکہ اور حرم مدینہ میں بیٹھ کر عبادت کرنے والے، اگر کبھی تو ہمارا حال دیکھ لے تو تجھے معلوم ہو جائے کہ تیری عبادت کو محض کھیل ہے…… الخ
اس واقعے کو جناب ابونعمان سیف اللہ قصوری صاحب نے اپنی کتاب ’’زاد المجاہد‘‘ میں بحوالہ طبقات الشافعیہ لابن السبکی (۲۸۷/۱) وسیر اعلام النبلاء (۴۱۲/۸) والنجوم الزاھرہ (۱۰۳/۲ض و آثار البلاد للقزوینی (۴۵۷) نقل کیا ہے دیکھئے زاد المجاہد (ص۱۱۰، ۱۱۱)
اس واقعے کی تحقیق کرکے ’’الحدیث‘‘ میں ظائع فرما دیں۔
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
سیر اعلام النبلاء میں یہ واقعہ بے سند مذکور ہے۔ اگر کوئی واقعہ بغیر سند کے آثار البلاد، النجوم الزاہرہ اورس یر اعلام النبلاء وغیرہ ہزاروں کتابوں میں مذکور ہو تو علمی دنیا میں بے فائدہ ہے۔
تریخ دمشق لابن عساکر (۳۰۷/۳۴) و طبقات الشافعیہ (نسخننا ۱۵۰/۱، ۱۵۱) مں یہ قصہ ابو المفضل محمد بن عبداللہ الشیبانی عن ابی محمد عبداللہ بن محمد بن سید بن یحیی القاضی عن محمد بن ابراہیم بن ابی سکینۃ (الحلبی) کی سند سے لکھا ہوا ہے۔ ابو المفضل الشیبانی کے حالات لسان المیزان (۲۳۱/۵۔ ۲۳۲) و میزان الاعتدال (۶۰۷/۳) وغیرہما میں مذکور ہیں۔
اس کے شاگرد امام ابوالقاسم الازہری فرماتے ہیں:
’’کان ابو المفضل دجالا کذابا‘‘ ابو المفضل دجال کذاب تھا۔ (تاریخ بغداد ۴۶۷/۵ ت۳۰۱۰ و سندہ صحیح)
ابو محمد عبداللہ بن محمد بن سعید بن یحییٰ القاضی مفقود الخبر ہے، اس کی تلاش جاری ہے۔ جس شخص کو اس کے حالات مل جائیں، وہ الحدیث حضرو کے پتہ پر اطلاع بھیج دے۔ شکریہ!
یہ سند موضوع و بے اصل ہے۔ لہٰذا اس قصے کا بیان کرنا جائز نہیں ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب