سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(67) کیا شہید ستر (۷۰) رشتہ داروں کی سفارش کرے گا؟

  • 13588
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-28
  • مشاہدات : 2214

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

محترم حافظ صاحب آپ کا رسالہ الحدیث ایک شاہکار رسالہ ہے جس کا ہر مضمون علم و تحقیق پر مبنی ہوتا ہے۔ میری دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ آپ کی دینی اور دیناوی مشکلات کو دور فرمائے اور اللہ آپ کو اور آپ کے قلمی معاونین کو اجر عظیم عطا فرمائے۔ (آمین)

محترم حافظ صاحب! توضیح الاحکام میں میرے اس سوال کو جگہ دی جائے جو ایک حدیث کی تحقیق کے بارے میں ہے۔

سنن ابی داود کتاب الجہاد (حدیث: ۲۵۲۲) مں ابورداء رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:«یشفع الشهید فی سبعین من اهل بیته»

شہید اپنے گھر والوں (رشتہ داروں) میں سے ستر کی شفاعت (سفارش) فرمائے گا۔ کیا یہ حدیث سنداً صحیح ہے، وضاحت فرمائیں۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

سنن ابی داود میں یہ روایت درج ذیل سند سے مذکور ہے:

’’حدثنا احمد بن صالح: حدثنا یحیی بن حسان، حدثنا الولید بن رباح الذماری: حدثنی عمی نمران بن عتبة الذماری قال: دخلنا علی ام الدرداء و نحن ایتام……‘‘ اسے ابن حبان (الاحسان: ۴۶۴۱ یا ۴۶۶۰، الموارد: ۱۶۱۳) بیہقی (السنن الکبریٰ ۱۶۴/۹) اور ابن عساکر (تاریخ دمشق ۱۶۸/۶۵) ن یحییٰ بن حسان (التنیسی ابو زکریا البصری) سے روایت کیا ہے۔

یحییٰ بن حسان ثقہ ہیں۔ (تقریب التہذیب: ۷۵۲۹)

ولید بن رباح اصل میں رباح بن الولید بن یزید بن نمران الذماری ہیں۔ رباح بن الولید صدوق ہیں۔ (تقریب  التہذیب: ۱۸۷۶)

نمران بن عتبہ سے صرف ولید بن رباح یا رباح بن ولید نے روایت بیان کی ہے اور ابن حبان نے اسے کتاب الثقات میں ذکر کرکے یہ دعویٰ کیا ہے: ’’روی عنہ حریز بن عثمان‘‘ اس سے حریز بن عثمان نے روایت کی ہے۔ (۵۴۴/۷)

نہ تو نمران بن عتبہ سےحریز بن عثمان کی روایت کہیں معلوم ہے اور نہ ابوداود کی طرف منسوب یہ قول ثابت ہے کہ ’’شیوخ حریز کلهم ثقات‘‘ حریز کے تمام اساتذہ ثقہ ہیں۔ یہ قول لسان المیزان (۳۶۰/۲، ۳۶۱، دوسرا نسخہ ۶۸۰/۲) میں بحوالہ آجری منقول ہے۔ ابو عبید الآججری مجہول الحال غیرموثق ہے۔

نمران کے بارے میں حافظ ذہبی نے کہا: ’’لا یدری من هو؟‘‘ پتا نہیں وہ کون ہے؟ (میزان الاعتدال ۲۷۳/۴)

حافظ ابن حجر عسقلانی نے کہا: ’’مقبول‘‘ یعنی مجہول الحال ہے۔ (تقریب التہذیب: ۷۱۸۸)

متصر یہ کہ یہ روایت نمران بن عتبہ کے مجہول الحال ہونے کی وجہ سے ضعیف ہے، البتہ اس کا حسن لذاتہ شاہد موجود ہے۔ (۵/سدمبر ۲۰۰۷ء) [الحدیث: ۴۷]

سیدنا مقدام بن معدیکرب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اور (شہید) اپنے رشتہ داروں میں سے ستر انسانوں کی شفاعت کرے گا۔ (سنن ابن ماجہ: ۲۷۹۹ و سندہ حسن و صححہ الترمذی: ۱۶۶۳)

یہ روایت حسن لذاتہ ہے لہٰذا اس شاہد کے ساتھ ابن ماجہ والی درج بالا روایت بھی حسن لغیرہ ہے۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ علمیہ (توضیح الاحکام)

ج2ص205

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ