سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(65) خرچہ نہ دینے والے خاوند سے طلاق ؟

  • 13586
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-20
  • مشاہدات : 968

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

بیوی جاب کرتی ہے اور گھر کا خرچہ چلاتی ہے ،جبکہ خاوند بالکل کوئی کام نہیں کرتا ہےاور اکثر لڑتا جھگڑتا رہتا ہے،ایسی صورتحال میں کیاکیا جائے۔؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

گھر کا خرچہ پورا کرنا خاوند کی ذمہ داری ہے،جبکہ عورت کا کام گھر میں رہنا ہے، اپنی بیوی بچوں کو خرچ نہ دینے والا شخص سخت گنہگار ہے۔قرآن مجید میں واضح طور پر مرد کو یہ حکم دیا گیا ہے کہ وہ اپنے بیوی بچوں کو خرچہ دے اور ان کے حقوق پورے کرے۔ارشاد باری تعالی ہے۔

﴿وَعَلَى الْمَوْلُودِ لَهُ رِ‌زْقُهُنَّ وَكِسْوَتُهُنَّ بِالْمَعْرُ‌وفِ ۚ لَا تُكَلَّفُ نَفْسٌ إِلَّا وُسْعَهَا...٢٣٣﴾... سورة البقرة

اور دودھ پلانے والی ماؤں کا کھانا اور پہننا دستور کے مطابق بچے کے باپ پر لازم ہے، کسی جان کو اس کی طاقت سے بڑھ کر تکلیف نہ دی جائے،

دوسری جگہ ارشاد فرمایا :

﴿وَعَاشِرُ‌وهُنَّ بِالْمَعْرُ‌وفِ...١٩﴾... سورة النساء

اور ان کے ساتھ اچھے طریقے سے برتاؤ کرو،

نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا :

خير متاع الدنيا المراة الصالحة (مسلم:1467)

دنیا کی بہترین دولت اچھی بیوی ہے۔

قرآن مجید میں بے شمار آیات اور اسی طرح بے شمار احادیث میں مرد کو حکم دیا گیا ہے کہ وہ اپنے بیوی بچوں کو خرچہ دے، کھانا پینا، رہائش، لباس ان سب چیزوں کی ذمہ داری مرد پر ہے۔ اگر مرد اپنے بیوی بچوں کی ان ضروریات کو پورا نہیں کرے گا تو اللہ تعالی کے سامنے قیامت کے دن جوابدہ ہو گا۔

اور اگر کوئی خاوند اپنی یہ ذمہ داری ادا نہیں کر پا رہا ہے تو ایسے خاوند سے علیحدگی اختیار کر لینی چاہئے۔کیونکہ یہ ایک ایسا معقول عذر ہے جس کی بنیاد پر طلاق لی جاسکتی ہے۔

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

فتوی کمیٹی

محدث فتوی

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ