اگر کوئی آدمی غصے کی حالت میں اپنی بیوی کو طلاق دے دے اور بعد میں پچھتائے تو اس کا کیا حل ہے؟
غصے والی طلاق بھی واقع ہو جاتی ہے، دلیل وہ حدیث ہے: «ثلاث جدهن جدوهزلهن جلد: النکاح والطلاق و الرجعة» تین چیزیں جان بوجھ کر کریں یا مذاق میں کریں، واقع ہو جاتی ہیں: نکاح، طلاق اور رجعت۔ (سنن ابی داود: ۲۱۹۴)
اس کی سند حسن ہے، اسے امام ترمذی نے ’’حسن غریب‘‘ اور حاکم (۱۹۸/۲) نے صحیح کہا ہے۔ اس کے راوی عبدالرحمن بن اردک حسن الحدیث ہیں۔ (نیل المقصود ج۲ ص۵۶۰)
اوراں کے کئی شواہد بھی ہیں۔ دیکھئے التلخیص الجبیر ج۳ ص۲۱۰)
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصوابماخذ:مستند کتب فتاویٰ