سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(50) ولیمے کا وقت

  • 13571
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-20
  • مشاہدات : 1659

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا شادی کے بعد میاں بیوی کے اکٹھے ہونے (شب زفاف گزارنے) سے پہلے ولیمہ کرنا ثابت ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے (اپنی) ایک زوجہ کے ساتھ شب زفاف گزاری پھر مجھے بھیجا تو میں نے لوگوں کو (ولیمے کے) لکھانے پر بلایا۔ (صحیح بخاری: ۵۱۷۰)

امام بیہقی نے اس حدیث پر ’’باب وقت الولیمة‘‘ کا باب باندھ کر یہ اشارہ کیا ہے کہ میاں بیوی کے اکٹھے ہونے اور شب زفاف گزارنے کے بعد ولیمہ کرنا چاہیے۔ (السنن الکبریٰ ۲۶۰/۷)

ایک دوسری حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی زوجہ مبارکہ صفیہ رضی اللہ عنہان کے ساتھ شب زفاف کی تین راتیں گزاریں اور سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے لوگوں کو ولیمے کےلئے بلایا۔ (دیکھئے صحیح بخاری: ۵۱۵۹)

لہٰذا مسنون یہی ہے کہ رخصتی اور شب زفاف گزارنے کے بعد (تین دنوں کے اندر اندر) ولیمہ کیا جائے۔ (۲۷/دسمبر ۲۰۰۶ء) [الحدیث: ۳۳]

فائدہ:

امام محمد بن سیرین کے والد نے آٹھ دن تک ولیمہ کیا تھا۔ (دیکھئے السنن الکبریٰ للبیہقی ۱۶۱/۷،وسندہ صحیح)

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ علمیہ (توضیح الاحکام)

ج2ص190

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ