السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا شادی کے بعد میاں بیوی کے اکٹھے ہونے (شب زفاف گزارنے) سے پہلے ولیمہ کرنا ثابت ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے (اپنی) ایک زوجہ کے ساتھ شب زفاف گزاری پھر مجھے بھیجا تو میں نے لوگوں کو (ولیمے کے) لکھانے پر بلایا۔ (صحیح بخاری: ۵۱۷۰)
امام بیہقی نے اس حدیث پر ’’باب وقت الولیمة‘‘ کا باب باندھ کر یہ اشارہ کیا ہے کہ میاں بیوی کے اکٹھے ہونے اور شب زفاف گزارنے کے بعد ولیمہ کرنا چاہیے۔ (السنن الکبریٰ ۲۶۰/۷)
ایک دوسری حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی زوجہ مبارکہ صفیہ رضی اللہ عنہان کے ساتھ شب زفاف کی تین راتیں گزاریں اور سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے لوگوں کو ولیمے کےلئے بلایا۔ (دیکھئے صحیح بخاری: ۵۱۵۹)
لہٰذا مسنون یہی ہے کہ رخصتی اور شب زفاف گزارنے کے بعد (تین دنوں کے اندر اندر) ولیمہ کیا جائے۔ (۲۷/دسمبر ۲۰۰۶ء) [الحدیث: ۳۳]
امام محمد بن سیرین کے والد نے آٹھ دن تک ولیمہ کیا تھا۔ (دیکھئے السنن الکبریٰ للبیہقی ۱۶۱/۷،وسندہ صحیح)
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب