سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(43) میت کی طرف سے قربانی کرنا شرعاً کیسا ہے؟

  • 13564
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-02
  • مشاہدات : 793

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میت کی طرف سے قربانی کرنا شرعاً کیسا ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

میت کی طرف سے قربانی کے جواز والی روایت ابو الحسناء راوی کی جہالت کی وجہ سے ضعیف ہے جیسا کہ راقم الحروف کی تحقیق ماہنامہ شہادت میں شائع ہوچکی ہے، تاہم صدقہ کے جواز کے عمومی دلائل کی رد سے میت کی طرف سے قربانی کرنا جائز ہے۔ یہ قربانی صدقہ ہوگی لہٰذا اس کا سارا گوشت غریبوں میں تقسیم کر دینا چاہئے۔

شیخ الاسلام عبداللہ بن المبارک رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’احب الی ان یتصدق عنه ولا یضحی عنه، وان ضحی فلا یاکل منها شیئا و یتصدق بها کلها‘‘

میرے نزدیک پسندیدہ بات یہ ہے کہ میت کی طرف سے (مطلقاً) صدقہ کیا جائے اور قربانی نہ کی جائے اور اگر کوئی قربانی کر دے تو اس میں سے کچھ بھی نہ کھائے (بلکہ) سارے گوشت کو صدقہ کر دے۔ (سنن الترمذی ابواب الاضاحی باب ماجاء فی الاضحیۃ عن المیت ح۱۴۹۵)

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ علمیہ (توضیح الاحکام)

ج2ص182

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ