السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا قربانی والدین یا فوت شدگان بزرگوں کی طرف سے کی جا سکتی ہے جیسے مشوہر ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک قربانی اپنی طرف سے اور ایک اپنی امت کی طرف سے کرتے تھے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اس سلسلے میں راقم الحروف کی تحقیق ماہنامہ شہادت میں چھپ چکی ہے۔ مختصراً عرض ہے کہ میت کی طرف سے قربانی کے جواز والی حدیث ضعیف ہے تاہم صدقہ کے عمومی دلائل کی رو سے میت کی طرف سے قربانی جائز ہے۔ ایسی قربانی کا سارا گوشت صدقہ کر دیا جائے گا۔ شیخ الاسلام عبداللہ بن المبارک المروزی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
’’احب الی ان یتصدق عنه ولا یضحی عنه وان ضحی فلا یاکل منها شیئا و یتصدق بها کلها‘‘ میرے نزدیک پسندیدہ یہ ہے کہ میت کی طرف سے صدقہ کیا جائے اور قربانی نہ کی جائے تاہم اگر کوئی قربانی کرے تو اس میں سے کچھ بھی نہ کھائے بلکہ سارے حصے اور گوشت کو صدقہ کردے۔‘‘ (سنن ترمذی ابواب الاضاحی باب ماجاء فی الاضحیفۃ عن المیت ح۱۴۹۵)
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب