سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(42) میت کی طرف سے قربانی کا حکم

  • 13563
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-02
  • مشاہدات : 748

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا قربانی والدین یا فوت شدگان بزرگوں کی طرف سے کی جا سکتی ہے جیسے مشوہر ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک قربانی اپنی طرف سے اور ایک اپنی امت کی طرف سے کرتے تھے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اس سلسلے میں راقم الحروف کی تحقیق ماہنامہ شہادت میں چھپ چکی ہے۔ مختصراً عرض ہے کہ میت کی طرف سے قربانی کے جواز والی حدیث ضعیف ہے تاہم صدقہ کے عمومی دلائل کی رو سے میت کی طرف سے قربانی جائز ہے۔ ایسی قربانی کا سارا گوشت صدقہ کر دیا جائے گا۔ شیخ الاسلام عبداللہ بن المبارک المروزی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:

’’احب الی ان یتصدق عنه ولا یضحی عنه وان ضحی فلا یاکل منها شیئا و یتصدق بها کلها‘‘ میرے نزدیک پسندیدہ یہ ہے کہ میت کی طرف سے صدقہ کیا جائے اور قربانی نہ کی جائے تاہم اگر کوئی قربانی کرے تو اس میں سے کچھ بھی نہ کھائے بلکہ سارے حصے اور گوشت کو صدقہ کردے۔‘‘ (سنن ترمذی ابواب الاضاحی باب ماجاء فی الاضحیفۃ عن المیت ح۱۴۹۵)

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ علمیہ (توضیح الاحکام)

ج2ص182

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ