سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(41) بھینس کی قربانی کا حکم

  • 13562
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-02
  • مشاہدات : 934

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا بھینس کی قربانی جائز ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اونٹ، گائے، بھیڑ اور بکری کی قربانی کتاب و سنت سے ثابت ہے اور یہ بات بالکل صحیح ہے کہ بھینس گائے کی ایک قسم ہے، اس پر ائمہ اسلام کا اجماع ہے۔

امام ابن المنذر (متوفی ۳۱۸ھ) فرماتے ہیں:

’’واجمعوا علی ان حکم الجوامیس حکم البقر‘‘

اور اس بات پر اجماع ہے کہ بھینسوں کا وہی حکم ہے جو گائیوں کا ہے۔ (الاجماع، کتاب الزکاۃ ص۴۳ حوالہ: ۹۱)

ابن قدامہ (متوفی ۶۲۰ھ) لکھتے ہیں: ’’لاخلاف فی هذا نعلمه‘‘ اس مسئلہ میں ہمارے علم کے مطابق کوئی اختلاف نہیں۔ (المغنی ج۲ ص۲۴۰ مسئلہ: ۱۷۱۱)

زکوٰۃ کے سلسلے میں، اس مسئلہ پر اجماع ہے کہ بھینس گائے کی جنس میں سے ہے اور یہ اس بات کی دلیل ہے کہ بھینس گائے ہی کی ایک قسم ہے، تاہم چونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یا صحابہ کرام رضی اللہ عنھم اجمعین سے صراحتاً بھینس کی قربانی کا کوئی ثبوت نہیں، لہٰذا بہتر یہی ہے کہ بھینس کی قربانی نہ کی جائے بلکہ صرف اونٹ،گائے، بیل، بھیڑ اور بکری کی ہی قربانی کی جائے اور اسی میں احتیاط ہے۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ علمیہ (توضیح الاحکام)

ج2ص181

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ