السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ابراہیم علیہ السلام کو بیت اللہ کی تعمیر کے بعد کیا اللہ تعالیٰ نے یہ کہا تھا کہ پہاڑی پر چڑھ کر آواز لگاؤ، تمھاری آواز کو میں لوگوں تک پہنچا دوں گا اور جو لوگ آپ کی آواز پر لبیک کہیں گے وہ ضرور حج کریں گے؟ قرآن و سنت سے ثابت کریں۔
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
عبداللہ بن عباس رضی اللہ فرماتے ہیں:
«ابن ابراهیم علیه السلام لما امر ان یوذن فی الناس بالحج خفضت له الجبال رؤوسها ورفعت له القری فاذن فی الناس» (الطبرانی و من طریقہ المزی فی تہذیب الکمال ۳۳۲/۲۱، وھو صحیح واصل سندہ فی سنن ابی داود: ۱۸۸۵، ابو عاصم الغنوی ثقۃ و ثقہ ابن معین)
بے شک ابراہیم علیہ السلام کو لوگوں میں (حج کا) اعلان کرنے کا حکم دیا گیا تو ان کے لئے بستیاں بلند ہوگئیں اور پہاڑیوں نے سر جھکا دیا تو انھوں نے لوگوں میں اعلان کیا۔
اس روایت کے شواہد تفسیر ابن جریر وغیرہ میں موجود ہیں جن میں سے بعض کو حاکم و ذہبی، دونوں نے صحیح کہا ہے۔ (المستدرک ۳۸۸/۲، ۳۸۹) [شہادت، ستمبر ۲۰۰۱ء]
درجج بالا آثار کا یہ مطلب نہیں ہے کہ یہ آواز ہر روح نے سنی تھی اور جس نے لبیک کہا تو اس روح کو حج کی سعادت ضرور نصیب ہوگی لہٰذا سوال میں مذکورہ بات ’’لبیک اور وہ ضرور حج کریں گے‘‘ قصہ گو خطیبوں کی بنائی ہوئی معلوم ہوتی ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب