السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ہماری کچھ زرعی زمین ہے اور جب عشر نکالنے کا وقت آیا تو میرا کزن کہنے لگا کہ فصل کاشت کرنے سے لے کر اب تک یعنی تیار ہوکر گھر آنے تک جتنے اخراجات آئے ہیں وہ نکال کر پھر عشر نکالا جائے جبکہ میں کہتا ہوں کہ ایسا نہیں بلکہ جتنی فصل ہے اس سے بیسواں حصہ عشر ہے۔ ذرا وضاحت فرما دیں کہ کیا تمام اخراجات نکال کر باقی جو فصل بچے گی اس کا عشر ہے یا پوری فصل کا؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
صحیح بخاری (۱۴۸۳) میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:
«فیماسقت السماء و العیون اوکان عشریا: العشر۔ وما سقی بالنضع: نصف العشر» جو زمین بارش، چشموں یا سیلابی پانی سے سیراب ہو، اس میں عشر (دسواں حصہ) ہے اور جو رہٹ (کنویں، پانی نکال کر پلانے) سے سیراب ہو، بیسواں حصہ ہے۔
ملوم ہوا کہ بارانی زمین میں سے ساری پیداوار سے دسواں اور چاہی (کنویں وغیرہ والی) زمین میں سے بیسواں حصہ بطور عشر نکالا جائے گا۔ زمین پر اخراجات کا منہا کرنے کی کوئی دلیل مجھے معلوم نہیں ہے۔ حدیث کے عمومی الفاظ میں ساری پیداوار شامل ہے۔ اخراجات نکالنے کی تخصیص کی دلیل چاہیے مختصراً یہ ہے کہ آپ کا موقف ہی صحیح ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب