السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
اگر کوئی شخص یہ دعویٰ کرے کہ اس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خواب میں زیارت کی ہے، قطع نظر اس کے وہ کہے کہ خواب میں فلاں بشارت یا فلاں وعید سنائی ہے جس کے جھوٹ ہونے میں کوئی شبہ نہیں لیکن اس کے علاوہ بھی کوئی شخص ویسے ہی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو خواب میں دیکھنے کا دعویٰ کرے تو کیا اس کی تصدیق کی جائے گی۔ اس کے باوجود کہ وہ شخص احادیث کے مطابق نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا حلیہ جانتا ہو اور ویسا ہی بیان کرے، اس سلسلے میں جو حدیث بیان کی جاتی ہے کہ ’’جس نے مجھے خواب میں دیکھا، اس نے سچ دیکھا کیونکہ شیطان میری صورت اختیار نہیں کرسکتا۔‘‘ (صحیح بخاری: ۶۹۹۶، صحیح مسلم: ۲۲۶۷/۱)
حالانکہ ایک اور حدیث میں اس طرح ہے: ’’جس نے مجھے خواب میں دیکھا، وہ عنقریب مجھے بیداری میں دیکھے گا۔‘‘ (صحیح بخاری: ۶۹۹۳، صحیح مسلم: ۲۲۶۶/۶)
حدیث میں ایک صحابی کا وقاعہ بھی ہے کہ انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو خواب میں دیکھا کہ وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی پیشانی پر سجدہ کر رہے ہیں پھر اس خواب کا تکرہ، انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اپنا خواب سچ کر اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم لیٹ گئے اور صحابی نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ضیشانی پر سجدہ کیا اور اب چونکہ کوئی شخص خواب میں دیدارِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کرنے والا بیداری میں دیدار نہیں کرسکتا تو یہ حکم کہ ’’شیطان میری صورت اختیار نہیں کرسکتا‘‘ کیا صرف حیاتِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم تک تھا؟ اور کیا شیطان اب حضور صلی اللہ علیہ وسلم جیسی نہیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ملتی جلتی صورت اختیار کرکے نہیں آسکتا؟ کیونکہ جس طرح حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا مکمل حلیہ احادیث میں موجود ہے اور اگر اسی طرح کسی شخص کا حلیہ تین مصوروں کو بالکل ایک جیسا بتایا جائے لیکن ان تینوں مصوروں کی تصویریں ایک دوسرے سے کچھ مختلف ہوں تو کیا شیطان بھی اس شخص، جسے حدیث کے مطابق حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا مکمل حلیہ معلوم ہو، کو حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے ملتی جلتی صوتر بنا کر دھوکہ نہیں دے سکتا؟ اگر ایسا نہیں تو جس شخص نے ایمان کی حالت میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا دیدار کیا، کیا وہ صحابیٔ رسول نہیں کہلائے گا؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
یہ صحیح ہے کہ انسان نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا نیند میں دیدار کرسکتا ہے بشرطیکہ وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو آپ کی اپنی اصلی صورت میں دیکھے۔ چونکہ ہمارے پاس ایسا کوئی پیمانہ نہیں کہ رؤیت کا دعویدار مصیب ہے یا مخطی لہٰذا ہم اس کے دعویٰ رؤیت کے بارے میں سکوت کرتے ہیں بشرطیکہ اس کا بیان کردہ خواب کتاب و سنت کے مخالف نہ ہو اوروہ شخص صحیح العقیدہ ہو۔
رایہ مسئلہ کہ جو شخص آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو خواب میں دیکھے وہ عنقریب بیداری میں دیکھے گا تو اس کا مطلب یہ ہے کہ وہ جنت میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا دیدار کرے گا۔ واللہ اعلم۔
عربی علماء کے فتاویٰ میں ہے کہ ’’لانہ یحتمل ان المراد بانہ: فسیرانی یوم القیامۃ و یحتمل ان المراد: فسیری تاویلہ‘‘ اس کا احتمال ہے کہ اس سے مراد یہ ہو: وہ مجھے قیامت کے دن دیکھے گا اور یہ بھی احتمال ہے کہ اس سے مراد یہ ہو: وہ اس کی تاویل دیکھ لے گا۔ (فتاویٰ اللجنۃ الدائمۃ للجوث العلمیۃ والافتاء ج۲ ص۶۷، بحوالہ المکتبۃ الشاملۃ)
یاد رہے کہ دنیا میں اب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت بیداری میں ناممکن (اور کسی دلیل سے ثابت نہ ہونے کی وجہ سے محال) ہے۔
دیکھئے فتاویٰ دارالافتاء سعودی عرب (ج۲ ص۱۷۷، ۱۷۸)
آپ نے پیشانی پر سجدے والی جو حدیث ذکر کی ہے اسے امام احمد (۲۱۴/۵ ح۲۱۸۶۴) وغیرہ نے روایت کیا ہے اور اس کی سند صحیح ہے۔ صحیح ابن حبان (الاحسان: ۷۱۰۵، دوسرا نسخہ: ۷۱۴۹) مں اس کا ایک شاہد بھی ہے اور دوسری سندیں بھی اس کی مؤید ہیں لہٰذا یہ روایت مضطرب نہیں بلکہ صحیح ہے۔ دیکھئے اضواء المصابیح (۴۶۲۴)
شیخ البانی رحمہ اللہ نے بھی اس حدیث کو صحیح قرار دیا ہے۔ دیکھئے ہدایۃ الرواۃ (۳۰۶/۴ ح۴۵۴۸)
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب