سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(04) عیسائیوں کا تیسرا سوال اور اس کا جواب

  • 13525
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-16
  • مشاہدات : 1419

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

(تیسرا اور آخری سوال: آپ کے) نبی (صلی اللہ علیہ وسلم) کا نکاح کون سی شریعت پر ہوا اور کس نے پڑھایا؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت سے پہلے بعض اہل عرب دینِ ابراہیمی پر تھے اور بعض اس کے ساتھ ساتھ شرک و کفر میں پھنسے ہوئے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا نکاح دینِ ابراہیمی پر ہوا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نبوت سے پہلے اور بعد دونوں زمانوں میں شرک، کفر اور گناہوں سے مکمل معصوم اور بے حد و حساب دور تھے۔

کا جاتا ہے کہ آپ کے چچا سیدنا حمزہ بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ نے آپ کی شادی کروائی تھی۔ دیکھئے امام محمد بن اسحاق بن یسار المدنی (متوفی ۱۵۱ھ) کی کتاب ’’السیرۃ النبویۃ‘‘ (ص۱۳۰)

تنبیہ:

نکاح میں ایجاب و قبول، حق مہر، ولی اور گواہوں کی موجودگی اصل ہے۔ یہی وجہ ہے کہ جو غیرمسلم لوگ کلمہ پڑھ کر مسلمان ہو جاتے ہیں تو ان کے ابقہ نکاح دوبارہ نہیں پڑھائے جاتے۔

پولس کو رسول ماننے والے عیسائیوں کے تین سوالات کے جوابات سے فارغ ہونے کے بعد اب ہمارے تین سوالات پیشِ خدمت ہیں اور عیسائیوں سے چاہے کیتھولک ہوں، آرتھوڈوکس ہوں یا پروٹسٹنٹ، سوالات کے مطابق جوابات کا مطالبہ ہے:

پہلا سوال:

کرنتھیوں کے نام پولس کے پہلے خط میں لکھا ہوا ہے: ’’کیونکہ خدا کی بیوقوفی آدمیوں کی حکمت سے زیادہ حکمت والی ہے اور خدا کی کمزویر آدمیوں کے زور سے زیادہ زور آور ہے۔‘‘ (کرنتھیوں: ۱ ب۱ فقرہ: ۲۵، عہد نامۂ جدید ص۱۵۴)

کیا عیسائیوں کے نزدیک خدا کی ذات میں بیوقوفی اور کمزوری پائی جاتی ہے؟

دوسرا سوال:

پولسی عیسائیوں کا عقیدہ ہے کہ سیدنا عیسیٰ علیہ السلام کو صلیب پر پھانسی دی گئی تھی، اسی سلسلے میں پولس لکھتا ہے: ’’مسیح جو ہمارے لئے لعنتی بنا اس نے ہمیں مول لیکر شریعت کی لعنت سے چھڑایا کیونکہ لکھا ہے کہ جو کوئی لکڑی پر لٹکایا گیا وہ لعنتی ہے۔‘‘ (گلتیوں کے نام پولس کا خط باب ۳ فقرہ، ۱۳، عہد نامۂ جدید ص۱۸۰)

کیا سیدنا عیسیٰ مسیح علیہ السلام کے بارے میں لعنتی کا لفظ استعمال کرنا صحیح ہے؟

تیسرا سوال:

عیسائیوں کے نزدیک الہامی آسمانی کتاب ’’پیدائش‘‘ میں ابراہیم علیہ السلام کے بارے میں لکھا ہوا ہے کہ ’’خداوند ممرے کے بلؤطوں میں اُسے نظر آیا اور وہ دن کو گرمی کے وقت اپنے خیمہ کے دروازہ پر بیٹھا تھا۔ اور اُس نے اپنی آنکھیں اٹھا کر نظر کی اور کیا دیکھتا ہے کہ تین مرد اُسکے سامنے کھڑے ہیں۔ وہ اُن کو دیکھ کر خیمہ کے دروازہ سے اُن سے ملنے کو دوڑا اور زمین تک جھکا۔ اور کہنے لگا کہ اے میرے خداوند اگر مجھ پر آپ نے کرم کی نظر کی ہے تو اپنے خادم کے پاس سے چلے نہ جائیں۔ بلکہ تھوڑا سا پانی لایا جائے اور آپ اپنے پاؤں دھو کر اُس درخت کے نیچے آرام کریں۔ میں کچھ روٹی لاتا ہوں۔ آپ تازہ دم ہو جائیں۔ تب آگے بڑھیں کیونکہ آپ اسی لئے اپنے خادم کے ہاں آئے ہیں۔ انہوں نے کہا جیسا تُو نے کہا ہے ویسا ہی کر۔ اور ابرہامؔ ڈیرے میں سارہؔ کے پاس دوڑا گیا اور کہا کہ تین پیمانہ باریک آٹا جلد لے اور اُسے گوندھ کر پھلکے بنا۔ اور ابرہامؔ گلہ کی طرف دوڑا اور ایک موٹا تازہ بچھڑا لاکر ایک جوان کو دیا اور اُس نے جلدی جلدی اُسے تیار کیا۔ پھر اُس نے مکھن اور دودھ اور اُس بچھڑے کو جو اُس نے پکوایا تھا لیکر اُن کے سامنے رکھا اور آپ اُن کے پاس درخت کے نیچے کھڑا رہا اور انہوں نے کھایا۔ پھر انہوں نے اس سے پوچھا کہ تیری بیوی سارہ کہاں ہے؟ اس نے کہا وہ ڈیرے میں ہے۔ تب اس نے کہا میں پھر موسم بہار میں تیرے پاس آؤنگا اور دیکھ تیری بیوی سارہ کے بیٹا ہوگا۔ اسکے پیچھے ڈیرے کا دروازہ تھا۔ سارہ وہاں سے سن رہی تھی۔ اور ابراہم اور سارہ ضعیف اور بڑی عمر کے تھے اور سارہ کی وہ حالت نہیں رہی تھی جو عورتوں کی ہوتی ہے۔ تب سارہ نے اپنے دل میں ہنس کر کہا کیا اس قدر عمر رسیدہ ہونے پر بھی میرے لئے شادمانی ہوسکتی ہے حالانکہ میرا خاوند بھی ضعیف ہے؟۔ پھر خداوند نے ابرہام سے کہا کہ سارہ کیوں یہ کہکر ہنسی کہ کیا میرے جو ایسی بڑھیا ہوگئی ہوں واقعی بیٹا ہوگا؟ کیا خداوند کے نزدیک کوئی بات مشکل ہے؟ موسم بہار میں معین وقت پر میں تیرے پاس پھر آؤنگا اور سارہ کے بیٹا ہوگا۔ تب سارہ انکار کر گئی کہ میں نہیں ہنسی کیونکہ وہ ڈرتی تھی۔ پر اس نے کہا نہیں تو ضرور ہنسی تھی۔

تب وہ مرد وہاں سے اٹھے اور انہوں نے سدوم کا رخ کیا اور ابرہام انکو رخصت کرنے کو انکے ساتھ ہولیا۔ اور خداوند نے کہا کہ جو کچھ میں کرنے کو ہوں کیا اُسے ابرہام سے پوشیدہ رکھوں؟۔ ابرہامؔ سے تو یقیناً ایک بڑی اور زبردست قوم پیدا ہوگی اور زمین کی سب قومیں اُسکے وسیلہ سے برکت پائینگی۔ کیونکہ میں جانتا ہوں کہ وہ اپنے بیٹوں اور گھرانے کو جو اس کے پیچھے رہ جائینگے وصیت کریگا کہ وہ خداوند کی راہ میں قائم رہ کر عدل اور انصاف کریں تاکہ جو کچھ خداوند نے ابرہام کے حق میں فرمایا ہے اُسے پورا کرے۔ پھر خداوند نے فرمایا چونکہ سدومؔ اور عمورہؔ کا شور بڑھ گیا اور اُنکا جرم نہایت سنگین ہوگیا ہے۔ اسلئے میں اب جاکر دیکھونگا کہ کیا انہوں نے سراسر ویسا ہی کیا ہے جیسا شور میرے کان تک پہنچا ہے اور اگر نہیں کیا تو میں معلوم کرلونگا۔ سو وہ مرد وہاں سے مڑے اور سدومؔ کی طرف چلے پر ابرہامؔ خداوند کے حضور کھڑا ہی رہا۔ تب ابرہامؔ نے نزدیک جاکر کہا کیا تو نیک کو بد کے ساتھ ہلاک کریگا؟۔ شاید اس شہر میں پچاس راستباز ہوں۔ کیا تو اسے ہلاک کریگا اور ان پچاس راستبزوں کی خاطر جو اس میں ہوں اس مقام کو نہ چھوڑیگا؟۔ ایسا کرنا تجھ سے بعید ہے کہ نیک کو بد کے ساتھ مار ڈالے اور نیک بد کے برابر ہو جائیں۔ یہ تجھ سے بعید ہے۔ کیا تمام دنیا کا انصاف کرنے والا انصاف نہ کریگا؟۔ اور خداوند نے فرمایا کہ اگر مجھے سدومؔ میں شہر کے اندر پچاس راستباز ملیں تو میں اُنکی خاطر اس مقام کو چھوڑ دونگا۔‘‘ (مسیحی: کتاب مقدس، بائبل یعنی پرانا اور نیا عہد نامہ ص۱۷ پیدائش باب ۱۸ فقرہ: ۱ تا ۲۶، شائع کردہ: بائبل سوسائٹی، انار کلی لاہور)

عرض ہے کہ کیا خدا کو معلوم نہیں تھا کہ سدوم اور عمورہ والے نہایت سنگین جرم کا ارتکاب کر رہے ہیں؟ اور کیا خدا تعالیٰ تحقیق کرنے کے لیے خود جاتا ہے؟ یہ کیسا خدا ہے جو عیسائیوں کے نزدیک دودھ، مکھن، گوشت اور روٹیاں کھا لیتا ہے؟

اگر ان سوالوں کے جوابات آپ لوگوں کے پاس نہیں ہیں تو آپ کس دلیل سے عہد نامۂ قدیم و عہد نامۂ جدید کے عیسائی مروجہ مطبوعہ نسخوں کو آسمانی و الہامی قرار دیتے ہیں؟

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ علمیہ (توضیح الاحکام)

ج2ص40

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ