سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

قبرستان جانے کے مقاصد

  • 13489
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1092

سوال

قبرستان جانے کے مقاصد
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میں احمد  خان  پھلا ڈیوں  صوبہ  سندھ  سے  لکھ  رہا  ہوں ۔ایک مسئلہ  ہے کہ کچھ  لوگ کہتے  ہیں  کہ اہلحدیث  حضرات جب  قل ختم  چہلم  وغیرہ کو نہیں مانتے  تو قبرستان  جاکر کیا  کرتے ہیں ؟  مطلب  ہے کہ رسول اللہﷺ کا قبرستان  جاکر  کیا معمول  تھا؟ قرآن  پڑھنا  بھی قبرستان  پر منع  ہے؟  لوگ کہتے  ہیں  کہ آپ  مردہ  کو قرآن  پڑھ  کر  بخشنے کے خلاف  ہیں ؟

اس مسئلہ  پر ایک  سیر حاصل  بحث  بحوالہ  کتاب وسنت  لکھ  کر درج  ذیل  پتہ  پر بھیج  دیں ۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

قبرستان  جانے کے کئی  مقاصد ہیں:

1)     نبی کریم ﷺ کی سنت  ہے ۔آپ ﷺ قبرستان  جاکر  مردوں  کے لیے  دعائیں  کرتے تھے ۔ سیدہ  عائشہ  صدیقہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا :

حتي  جاء  البقيع  فقام ‘ فاطال  القيام  ‘ ثم  رفع يديه  ثلاث مرات ّ ثم  انحرف  فانحرفت ۔۔۔"

 حتی کہ  آپ ﷺ بقیع  ( مدینہ  کے قبرستان ) پہنچ  کر کھڑے   ہوگئے ،آپ  (کافی) لمبی  دیر  کھڑے  رہے ۔ پھر  آپ نے تین دفعہ  ( دعا کے لیے ) ہاتھ  اٹھائے ۔ پھر آپ ﷺ واپس لوٹے  تو میں( بھی ) واپس لوٹی ۔۔۔

( صحیح مسلم ، کتاب الجنائز  باب مایقال  عندو خول  القبور  والدعاء ح  103/974 وترقیم دارلاسلام :2256)

 پھر آپ ﷺ نے اپنی  زوجہ  طیبہ  عائشہ رضی اللہ عنہ  کو بتایا کہ جبرئیل (علیہ السلام ) نے  آکر مجھے  کہا : آپ  کا رب  آپ کو حکم دیتا ہے  کہ بقیع والوں  (کی قبروں)  کےپاس جاکر  ان  کے لیے  (دعائے) استٖغفار کرو۔ (مسلم  :974حوالہ  مذکورہ )

 عبداللہ بن ابی  ملیکہ  ( ثقہ  فقیہ تابعی ) سے روایت  ہے:

 ان عائشه  اقبلت  ذات  يوم من  المقابر ّ فقلت  لها :يا ام المومنين ! من اين  اقبلت  ؟ قالت  : من  قبر  اخي  عبدالرحمن  بن ابي بكر  ‘ فقلت  لها: اليس كان رسول الله صلي الله عليه وسلم  نهي  عن  زيارة المقبور  ؟ قالت  : نعم  كان نهي  ثم  امر  بزيارتها "

 بے شک ایک دن  ( سیدہ ) عائشہ رضی اللہ عنہا قبرستان  سے آئیں  تو میں نے  ان سے  پوچھا: اے  ام المومنین  ! آپ کہاں  سے آئی ہیں ؟ انھوں نے فرمایا  :اپنے بھائی عبدالرحمن  بن ابی بکر (رضی اللہ عنہ) کی قبر سے ۔ میں نے  انھیں کہا : کیا یا رسول اللہ ﷺ نے قبروں  کی زیارت  سے منع  نہیں کیا تھا؟ انھوں نے فرمایا : جی ہاں  آپ نے  منع کیاتھا  پھر زیارت  ( کی رخصت  ) کا حکم  دے دیاتھا ۔

(  المستدرک  للحاکم  1/ 376ح  1392 والبیہقی  4/78 وسندہ  صحیح  وصححہ  الذہبی  والبوصیری  وغیر ہما، دیکھئے  احکام  الجنائز  للالبانی  ص 181)

 اس حدیث سے دو مسئلے ثابت ہوئے:

اول: قبروں  کی زیارت  سے منع  والاحکم  منسوخ  ہے ۔

دوم : عورتوں کے لیے  جائز  ہے کہ وہ کبھی کبھار اپنے قریبی  رشتہ داروں  کی قبروں  کی زیارت  کرلیں ۔ صحیح بخاری  (1283) کی ایک  حدیث کا خلاصہ  یہ ہے کہ نبیﷺ نے ایک عورت  کو (اپنے بچے کی) قبر کے پاس  روتے  دیکھا تو صبر  کی  نصیحت کی ( مگر  آپ نے اسے قبر پر آنے سے  منع نہیں کیا ) دیکھئے  فتح البار ی  (ج  3ص 148)

 تنبیہ: 1) عورتوں  کا کثرت  سے قبروں  کی زیارت  کرنا ممنوع ہے ۔

سیدنا ابو  ہریرہ رضی اللہ عنہ  سے روایت  ہے :

"ان رسول الله صلي الله عليه وسلم  لعن  زوارات  القبور " بے شک  رسول اللہﷺ نے قبروں  کی بہت  زیادہ  زیارت  کرنے والی  عورتوں  پر لعنت بھیجی ۔

( سنن الترمذی  کتاب الجنائز باب  ماجاء فی کراھیہ زیارۃ  القبور للنساء ح  1056 وقال: ھذا حدیث  حسن صحیح  " وصححہ  ابن حبان  الاحسان  :3178 وسندہ  حسن )

 تنبیہ (2) عورتوں  کا غیر  لوگوں کی قبروں کی زیارت  کرنا ممنوع  ہے ۔سنن ابی داود کی ایک حدیث  کا خلاصہ  یہ ہے کہ نبیﷺ نے (اپنی  امت  کو سمجھانے  کے لیے ) اپنی پیاری  بیٹی  فاطمہ رضی اللہ عنہا سے فرمایا : اگر   تو کدی( قبرستان) تک  چلی جاتی  تو۔۔۔۔آپ  نے سخت الفاظ  بیان فرمائے ۔

( ح  3123 وسندہ صححہ  الحاکم  علی شرط  الشیخین  1/ 373۔ 374 ووافقہ  الذہبی (1) وحسنہ  المنذری  والہیثمی ) اس حدیث  کے راوی ربیعہ  بن سیف  جمہور  محدثین  کے نزدیک  ثقہ وصدوق ہیں ۔

( دیکھئے  نیل المقصود قلمی  2/714ح3123 وعمدۃ  المساعی  تحقیق سنن النسائی  قلمی  1/188ح1881)

اس شدید  وعید  والی حدیث  سے ثابت  ہے کہ  عورتوں  کے لئے  غیر  مردوں  کی قبرون پر جانا ممنوع ہے ۔

صحیح  مسلم  میں ہے  کہ آپ ﷺ نے فرمایا : «فزوورا القبور فانها تذكركم  الموت» پس قبروں کی زیارت  کرو کیونکہ یہ(زیارت) تمہیں  موت  یاد دلائے گی ۔( ح  108 /976 ودارالسلام : 2259)

 سیدنا  بریدہ  رضی اللہ عنہ  سے روایت  ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا :

«ونهيتكم  عن زيارة القبور فمن  اراد ان يزور فليزر ولا  تقولوا هجرا»

 اور میں نے  تمہیں  قبروں  کی زیارت  سے منع کیاتھا پس جو شخص زیارت  کرنا چاہے  تو کرلے  اور (وہاں) باطل  باتیں نہ کہنا  ( سنن النسائی  4/89ح 2035 والسنن الکبریٰ  للنسائی :2160 اسنادہ  صحیح / عمدۃ  المساعی  1/ 203)

2)     قبرستان  میں جانے  سے  موت اور آخرت  کی یاد تازہ ہوتی ہے ۔انسان  نصیحت  وعبرت  حاصل  کرتا ہے  جیسا کہ  ابھی گزرچکا ہے ۔

3۔ قبرستان میں جا کر مسلمان مردوں کےلیے دعائےاستغفار کی جاتی ہے۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ علمیہ (توضیح الاحکام)

ج1ص522

محدث فتویٰ

تبصرے